QURBANI KE MUTALLIQ AWAMI SUWALAT KE JAWABAT
سوال:قربانی کس پر واجب ہے اور جو باوجود صاحب نصاب ہونے کے قربانی نہ کرے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب:ہر بالِغ، مُقیم، مسلمان مرد و عورت، مالکِ نصاب پر قربانی واجِب ہے۔ اور جو شخص صاحبِ نصاب ہونے کے باوجود قربانی نہ کرے وہ سخت گناہ گار ہے کیونکہ واجب کا ترک سخت گناہ ہے
سوال:جس پر قربانی واجب نہیں،وہ قربانی کی نیت سے جانور لائے پھر وہ جانور گم ہو جائے تو کیا حکم ہے؟
جواب:اس پر دوسرا جانور قربان کرنا ضروری نہیں کیونکہ جس پر قربانی واجب نہ ہو تو جس جانور کو وہ قربانی کی نیت سے خریدے بعینہ اسی جانور کو قربان کرنا ضروری ہے جب وہ نہ رہا تو قربانی کس کی کرے؟ لہذا دوسرا جانور قربان کرنا ضروری نہیں
سوال:ایک شخص نے قربانی کی گائے خریدی بعد میں اس گائے میں کسی اور کو شریک کرسکتا ہے یا نہیں؟
جواب:جس پر شرعا قربانی واجب نہیں اگر اس نے قربانی کی نیت سے جانور خریدا تو اس پر اسی جانور کی قربانی کرنا واجب ہے نہ اسے بدل سکتا ہے اور نہ کسی کو شریک کر سکتا ہے۔
جس پر شرعا قربانی واجب ہے اگر وہ قربانی کی نیت سے جانور خریدے تو اس پر اسی جانور کی قربانی کرنا واجب نہیں ہوتا بلکہ وہ اس میں دوسرے مسلمانوں کو بھی شریک کر سکتا ہے اور اس سے زیادہ قیمت والے جانور سے بدل بھی سکتا ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ جانور خریدنے سے پہلے ہی دوسروں کو شریک کرنے کی نیت کرلی جائے اس لئے کہ اگر پہلے سے دوسروں کو شریک کرنے کی نیت نہ کی ہو تو بعد میں شریک کرنا مکروہ ہے البتہ قربانی اس صورت میں بھی سب کی ہوجائے گی اور اگر پہلے سے نیت ہوگی تو اب مکروہ بھی نہیں رہے گا بلا کراہت دوسروں کو شریک کرنا جائز ہوگا۔
سوال: قربانی کا جانور کیا بیچ سکتے ہیں؟
جواب:غنی نےقربانی کی نیت سےجو جانور خریدا اگر وہ اسے بیچتا ہے اور اس کی قیمت میں سے کچھ رقم کم کرکے بقیہ کا دوسرا جانور خرید ے،تو بیچنا ناجائز ہے اوریہ گنہگار ہوا ، اس پر توبہ لازم ہے اور بچائی ہوئی رقم صدقہ کر دے اور اگراسے بیچ کر اس کی مثل دوسرا جانور لانا چاہتا ہے ،تو بھی بیچنا مکروہ تحریمی وگناہ ہے، ہاں اگر اس سے بہتر جانور لاناچاہتا ہے،تو بیچناجائز ہے۔اور جو شخص صاحبِ نصاب نہ ہو تو اگر جانور کا پہلے سے مالک ہو اور اس پر قربانی کی نیت کر لے ،تو فقط اس نیت کی وجہ سے اس پر قربانی واجب نہیں ہو جاتی ،لہذا اس بکرے کو بیچ سکتے ہے. اور ایسا شخص اگر کسی جانور کو قربانی کے ارادے سے خریدتا ہے تو اسی جانور کی قربانی کرنا اس کے لئے ضروری ہے اس جانور کو بیچنا اس کے لئے جائز نہیں ہے
سوال: جس پر قربانی واجب نہ ہو وہ وہ قربانی کی نیت سے جانور خرید لے تو کیا اب اس پر قربانی کرنا واجب ہوگی!
جواب: جی ہاں: ایسا شخص(فقیر شرعی) اگر قربانی کی نیت سے جانور لے آئے تو اس جانور کی قربانی اس پر واجب ہوجاتی ہے
سوال:کیا حاجی پر بھی عید کی قربانی واجب ہے؟
جواب:جو حاجی مقیم صاحب نصاب ہو اس پر قربانی واجب ہے اور اگر حاجی مسافر ہے تو قربانی واجب نہیں کیونکہ قربانی کے واجب ہونے کی ایک شرط مقیم ہونا بھی ہے۔
سوال:قربانی کے جانور کی عمر کتنی ہونی چاہیے؟
جواب:قربانی کے لیے اونٹ کی عمر کم از کم پانچ سال، گائے بھینس کی دو سال اور بکرے بکری کی عمر ایک سال ہونا ضروری ہے، لہذا اگر کسی جانور کی عمر اس سے کم ہو ،تو اس کی قربانی درست نہیں، سوائے دنبے یا بھیڑ کے چھ ماہ بچے کے، اس میں بھی اتنا بڑا ہونا ضروری ہے کہ اگر سال والے جانوروں میں ملایا جائے، تو سال بھر کا لگے، تو اس کی قربانی جائز ہے۔
سوال: کیا جانور دو دانت والے ہونا ضروری ہے؟
جواب: جی نہیں! دو دانت والا ہونا ضروری نہیں بلکہ شریعت نے جو عمریں مقرر کی ہیں ان کا ہونا ضروری ہے مثلااونٹ،اونٹنی کی عمر کم از کم 5 سال، گائے،بھینس،بیل کی 2 سال وغیرہا۔
سوال:گائے یا اونٹ کی قربانی میں 7 حصے سے زیادہ ہوگئے تو کیا حکم ہے؟
جواب: سات حصوں سے اگر ایک حصے بھی زیادہ ہو تو کسی کی بھی قربانی نہیں ہوگی، کیونکہ زیادہ سے زیادہ سات حصے ہی اونٹ اور گائے میں شامل ہوسکتے ہیں
سوال:اونٹ میں دس افراد شریک ہوسکتے ہیں؟
جواب:جی نہیں! اونٹ کی قربانی میں بھی صرف 7 افراد شریک ہوسکتے ہیں۔
سوال:نماز عید کی ادائیگی کا مستحب وقت کیا ہے؟
جواب:عید کی نماز کا وقت سورج طلوع ہونے کے بیس منٹ بعد سے لے کر ضحویٰ کبریٰ یعنی نصف النہار شرعی تک رہتا ہے۔ البتہ عید الفطر میں تاخیر کرنا اور عید الاضحیٰ میں جلدی پڑھنا مستحب ہے۔
سوال: قربانی کے ایام کون کونسے ہیں،اگر کوئی ایام تشریق کے چوتھے دن قربانی کرے تو قربانی ہوجائے گی؟
جواب:قربانی کا وقت دسویں ذی الحجہ سے بارہویں کے غروب آفتاب تک ہے، یعنی تین دن ، دو راتیں اور ان دنوں کو ایام نحر کہتے ہیں اور گیارہ ذوالحجہ سے تیرہ تک تین دنوں کو ایام تشریق کہتے ہیں۔ اب اگر کوئی عید کے چوتھے دن قربانی کرتا ہے جو کہ ایام تشریق کا تیسرادن بنتا ہے ،تو اس کی قربانی نہ ہوگی
سوال:قربانی کے دنوں میں رات میں قربانی کرنا کیسا؟
جواب:رات میں قربانی کرنا جائز ہے لیکن اندھیرے کی وجہ سے غلطی کے اندیشے کی بناء پر مکروہ تنزیہی خلاف اولی فرمایا ہے، اگر روشنی کا مناسب انتظام ہو جس سے ذبح کرنے میں غلطی کا اندیشہ نہ ہو تو اب ذبح کرنا بالکل جائز ہے مکروہ تنزیہی بھی نہیں
سوال:کیا عورت جانور ذبح کرسکتی ہے؟
جواب: عورت ذبح کرنا جانتی ہو تو ذبح کرنا جائز ہے لیکن خیال رہے کہ بےپردگی سے لازمی بچا جائے
سوال:قربانی کے گوشت کو کتنے دنوں میں ختم کرنا ضروری ہے؟
جواب: قربانی کا گوشت جب تک چاہیں رکھ سکتے ہیں، محرم الحرام سے پہلے ختم کرنا ضروری نہیں۔
سوال:اجتماعی قربانی میں اندازے سے گوشت تقسیم کرسکتے ہیں؟
جواب:گوشت محض اندازے سے تقسیم کرنا جائز نہیں بلکہ وزن کرکے برابر برابر تقسیم کیا جائے
سوال:قصائی کو بطور اجرت جانور کی کھال، گوشت، سری پائے دینا کیسا؟
جواب: قصائی کو اجرت کے طور پر جانور کی کوئی چیز مثلا کھال،گوشت، سری پائے وغیرہا دینا جائز نہیں بلکہ الگ سے اجرت طے کرے۔
سوال: ایک بکری پورے گھر والوں کی طرف سے کافی ہے؟
جواب: ہر صاحب نصاب شخص پر اپنے حصے کی قربانی واجب ہے، ایک بکری پورے گھر والوں کے طرف سے نہیں ہوسکتی، ہاں گائے یا اونٹ میں سات حصے ہوسکتے ہیں۔
سوال: قربانی کب کی جائے، نماز سے پہلے یا بعد؟
جواب: شہر میں نماز عید کے بعد قربانی کی جائے جب کہ گاؤں میں طلوع فجر کے بعد سے قربانی ہوسکتی ہے۔
سوال: قربانی کے جانور پر سوار ہونا کیسا؟
جواب: سوار ہونا مکروہ و ممنوع ہے اور اگر اس سواری کی وجہ سے اس میں نقص و کمی آجائے تو اتنی قیمت صدقہ کرے۔
سوال: ایام عید میں جو تکبیرات پڑھی جاتی ہیں ان کا کیا حکم ہے؟
جواب:تکبیر تشریق واجب ہیں 9 ذوالحج سے کی نماز فجر سے 13 ذوالحج کی نماز عصر تک۔
Comments
Post a Comment