حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ قسط نمبر 2
مکی دورمیں جب نبوت کا بارہواں
سال چل رہاتھا،تب ماہِ رجب میں وہ انتہائی عجیب و غریب واقعہ پیش آیاجوکہ’’ اسراء ومعراج‘ ‘ کے نام سے معروف ہے۔یہ واقعہ اپنی ابتداء سے انتہاء تک عجیب وغریب اورانتہائی محیرالعقول قسم کے امورپرمشتمل تھا…اس موقع پر رسول اللہ ﷺ کواللہ کے حکم سے بیت المقدس اورپھرملأاعلیٰ یعنی آسمانوں کی سیرکرائی گئی، جہاں آپؐ نے بہت کچھ دیکھا،جنت اوروہاں کی نعمتوں کا ٗنیز جہنم اوروہاں کے عذاب کا مشاہدہ کیا۔مختلف آسمانوں پرمتعدد انبیائے کرام علیہم السلام سے ملاقات بھی ہوئی۔ یہ تمامتر مسافت رات کے ایک مختصرسے حصے میں طے کرلی گئی اورآپؐ راتوں رات واپس مکہ مکرمہ بھی پہنچ گئے… بیشک اللہ ہرچیزپرقادرہے…!!
رسول اللہ ﷺ راتوں رات جب اللہ کی قدرت سے بیت المقدس اورپھرآسمانوں کے اس سفرکے بعدواپس مکہ مکرمہ پہنچے اورمکہ والوں کواس عجیب وغریب سفرکے بارے میں مطلع فرمایاتو مشرکینِ مکہ نے آپؐ کی زبانی اس سفرکی رودادسننے کے بعدآپؐ کاخوب مذاق اڑایا، تماشابنایا، اورتمسخرواستہزاء کابازارگرم کردیا۔
جبکہ اہلِ ایمان نے اس واقعہ کی ’’تصدیق‘‘ کی،بالخصوص اس موقع پرحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کاموقف بہت زیادہ نمایاں اورجرأت مندانہ تھا…لہٰذااسی نسبت کی وجہ سے آپؓ ہمیشہ کیلئے تاریخ میں ’’صدیق‘‘کے لقب سے معروف ہوگئے۔(۱)
جاری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Comments
Post a Comment