شیعہ، رافضی، وہابی، دیوبندی وغیرہ کے یہاں کا گوشت کھانا کیسا ہے
سیدنا اعلیٰ حضرت سے سوال ہوا:-
❓کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ شیعہ کے یہاں کا ذبح کراکھانا، دیگر جس کا عقیدہ درست نہ ہو اس کا ذبح کھانا کیسا ہے؟ بینوا توجروا
الجواب ✒️ آج کل کے رافضی تبرائی علی العموم کا فر مرتد ہیں، شاید ان میں گنتی کے ایسے نکلیں جو اسلام سے کچھ حصہ رکھتے ہوں، ان کا عام عقیدہ یہ ہے کہ یہ قرآن شریف جو بحمداللہ تعالٰی ہمارے ہاتھوں میں موجود ہے، یہ نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے بعد پورا نہ رہا، اس میں سے کچھ پارے یا سورتیں یا آیتیں صحابہ کرام اور اہلسنت نے معاذاللہ کم کردیں، اور یہ بھی ان کے چھوٹے بڑے سب مانتے ہیں کہ حضرت مولا علی ودیگر ائمہ اطہار کرم اللہ تعالٰی وجوہہم اگلے انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام سے افضل تھے۔ یہ دونوں عقیدے خالص کفر ہیں۔ جو شخص قرآن مجید سے ایک حرف، ایک نقطہ کی نسبت ادنٰی احتمال کے طور پر کہے کہ شاید کسی نے گٹھا دیا یا بڑھا دیا یا بدل دیا ہو وہ کافر ہے اور قرآن عظیم کا منکر، یونہی جو کسی غیرنبی کو کسی نبی سے افضل بتائے وہ بھی کافر، ا ور جبکہ ان اشقیاء نے باوصفِ ادعائے اسلام، عقائد کفر اختیار کئے تو مرتد ہوئے۔
فتاوٰی عالمگیری میں ہے: ھؤلاء القوم خارجون عن ملۃ الاسلام و احکامہم احکام المرتدین (فتاوٰی ہندیہ، کتاب السیر الباب التاسع، نورانی کتب خانہ پشاور ۲/ ۲۶۴)
ترجمہ: یہ قوم ملت اسلامیہ سے خارج ہے ان کے احکام مرتدین والے ہیں۔
اور مرتد کے ہاتھ کا ذبیحہ نرا حرام و مردار سوئر کی مانند ہے اگرچہ اس نے لاکھ تکبیریں پڑھ کر ذبح کیا ہو،
درمختارمیں ہے: لاتحل ذبیحۃ غیر کتابی من وثنی ومجوسی و مرتد (درمختار کتاب الذبائح مطبع مجتبائی دہلی ۲/ ۲۲۸)
ترجمہ: غیر کتابی کا ذبیحہ حلال نہیں ہے خواہ وہ بت پرست ہو مجوسی ہو یا مرتد ہو۔ (ت)
اسی طرح جس مذہب کا عقیدہ حد کفر تک پہنچا ہو، جیسے نیچیری کہ وجود ملائکہ و وجود جن، وجود شیطان، وجود آسمان وصحت معجزائے انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام وحشر ونشر وجنت و نار بطور عقائد اسلام وغیرہا بہت ضروریات دینیہ سے منکر ہیں۔ یونہی وہ وہابی کہ حضور پر نور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے مثل سات یا چھ یا دو یا ایک خاتم النبیین کسی طبقہ زمین میں کبھی موجود مانے یا ہمارے نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے بعد کسی اور کو نبوت ملنی جائز جانے اور اسے آیۃ وخاتم النبیین کے مخالف نہ سمجھے، یا نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی توہین شان اقدس کے لئے حضور کو بڑا بھائی، اپنے آپ کو چھوٹا بھائی کہے، یا حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی نسبت یہ ناپاک کلمہ لکھے کہ مرکر مٹی میں مل گئے، وعلی ہذالقیاس جو بدمذہب ضروریات دین اسلام میں سے کسی عقیدہ کا منکر ہو یا اس میں شک کرے یا تاویلیں گھڑے، باجماع تمام علماء اسلام وہ سب کے سب کافر و مرتد ہیں اگرچہ لوگوں کے سامنے کلمہ، نماز قرآن پڑھتے، روزہ رکھتے، اپنے آپ کو سچا پکا مسلمان جتاتے ہوں کہ جب وہ ضروریات اسلام کے منکر ہوئے تو انھوں نے خدا و رسول وقرآن کو صاف صاف جھٹلایا، پھر یہ جھوٹے طور پر کلمہ وغیرہ کیا نفع دے سکتا ہے۔ نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے زمانہ میں بھی منافق لوگ کلمہ ونماز پڑھتے اور اپنے آپ کوقسمیں کھا کھا کر مسلمان بتاتے تھے اور اللہ تعالٰی نے ان کی ایک نہ سنی اور صاف فرمایا واﷲ یشہد ان المنفقین لکذبون (القرآن الکریم ۶۳/ ۱)
ترجمہ: اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ لوگ نرا جھوٹا دعوٰی اسلام کرتے ہیں۔
خاص ایسے لوگوں کے کفر میں ہر گز شک نہ کیا جائے کہ جو ان کے عقیدہ پر مطلع ہوکر پھر سمجھ بوجھ کر ان کے کفر میں شک کرے، وہ خود کافر ہوجاتاہے۔
درمختارمیں ہے: من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفر ۱؎ اھ واما ارتدادہم فہو الصحیح الثابت المنصوص علیہ کما اوضحناہ بتوفیق اﷲ تعالٰی فی السیر من فتاوٰینا وفی رسالتنا ''المقالۃ المسفرۃ عن احکام البدعۃ المکفرۃ''
ترجمہ: جو ان کے کفر وعذاب میں شک کرے وہ کافر ہے اھ لیکن ان کا ارتداد تو صحیح ثابت منصوص علیہ ہے جیسا کہ ہم نے اللہ تعالٰی کی توفیق سے اپنے فتاوٰی کے باب السیر میں واضح کردیا ہے نیز اس اپنے رسالہ ''المقالۃ المسفرۃ عن احکام البدعۃ المکفرۃ'' میں بیان کیا ہے۔
اس قسم کے ہر بدمذہب کا ذبیحہ مردار وحرام، ان کے ساتھ نکاح حرام و باطل و محض زنا، ان کے ساتھ کھانا، پینا، بیٹھنا، اٹھنا، ملنا جلنا، کوئی برتاؤ مسلمان کا سا کرنا ہرگز ہرگز کسی طرح جائز نہیں۔ ہاں جو مذہبِ دین اسلام کی ضروری باتوں سے کسی بات میں شک نہ کرتا ہو، صرف ان سے نیچے درجہ کے عقیدوں میں مخالف ہوں، جیسے رافضیوں میں تفضیلی، یا وہابیوں میں اسحاقی وغیرہم وہ اگر چہ گمراہ ہے کافر نہیں۔ اس کے ہاتھ کاذبیحہ حلال ہے، واللہ تعالٰی اعلم۔
(فتاویٰ رضویہ مترجم، جلد 20 صفحہ 244)
Comments
Post a Comment