ASRE HAZIR ME MUSALMAN KIYA KARTEN POST NO 3
(2) مسلمانوں کی تباہی کی دوسری سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ملکی سطح پر صحیح معنوں میں ان کا کوئی قائد نہیں ہے، ان کا کوئی امیر نہیں ہے، ان کا کوئی رہبر نہیں ہے، ان کا کوئی مشیر نہیں ہے، ان کی کوئی خاص مجلس نہیں ہے، ان کی کوئی تحریک و تنظیم نہیں ہے، اگر کوئی قائد ہے، تو تمام مسلمان اسے اپنا قائد تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں، اگر کوئی امیر ہے تو تمام مسلمان اسے اپنا امیر ماننے کے لئے تیار نہیں، اگر کوئی قائد یا امیر نہیں ہے تو تمام مسلمان اپنا قائد یا امیر بنانے کے لیے کوشاں بھی نہیں، مسلمان دوسری قوم کے نیتا اور دوسری پارٹی کی مکمل تائید کرتے ہیں مگر اپنی قوم کے نیتا یا پارٹی کو شک مشہور کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، مسلمانو! یاد رکھو، دوسری قوم کی پارٹی آپ کے حق کی لڑائی نہیں لڑے گی، آر جے ڈی آپ کے حق کی لڑائی نہیں لے گی، کانگریس آپ کے حق کی لڑائی نہیں لے گی، بی جے پی آپ کے حق کی لڑائی نہیں لڑے گی، سماج وادی پارٹی آپ کے حق کی لڑائی نہیں لڑے گی۔ یہ جتنی بھی پارٹیاں ہیں، ان میں سے کوئی بھی آپ کے حق کی لڑائی نہیں لڑے گی، کوئی پارٹی آپ کے لیے آواز نہیں اٹھائے گی، آپ کو انصاف دلانے کے لیے کورٹ کا چکر نہیں لگائے گی، آپ کے دین و سنت کے خلاف بننے والے قوانین کی مخالفت نہیں کرے گی، آپ کے کیس اور مقدمے میں آپ کا ساتھ نہیں دے گی، اپنی مجلس میں آپ کو آگے نہیں بیٹھائے گی، اگر آپ کے حق کے لیے کوئی آواز اٹھائے گی تو مجلس اتحاد المسلمین اٹھائے گی یا مجلس نہیں اٹھائے گی تو وہ اٹھائے گی جسے آپ نے اپنی قوم سے منتخب کیا ہوگا، اگر مجلس بی جے پی کی ایجنٹ ہے، تو اس طرح کے چار پانچ ایجنٹ اور کیوں نہیں ہیں؟ اگر مجلس بی جے پی کی ایجنٹ ہے تو آپ ایک ایسی پارٹی کیوں نہیں تیار کرتے جو خالص اپنی ہو، کسی کی ایجنٹ نہ ہو، کسی کی دلال نہ ہو، کسی کی بی ٹیم نہ ہو، اگر مجلس کسی معاملے میں غلط ہے تو کیا اصلاح کی کوئی صورت نہیں ہے؟ کیا اسے راہ راست پر لانے کی کوئی سبیل نہیں؟ کیا اس کی اصلاح محال ہے؟ اگر مجلس کسی معاملے میں غلط ہے تو کیا وہ کفر و شرک ہے؟ اگر وہ کفر و شرک نہیں ہے تو کیا ہم آپ اسے معاف نہیں کرسکتے؟ اس کی اصلاح کی کوشش نہیں کر سکتے؟ اپنے گھر اپنے، والدین، بھائی بہن، دوست احباب اور اعزا و اقربا کے اندر کوئی خامی ہوتی ہے تو کیا ہم آپ اس کے سامنے بھی ایسا ہی تیور دکھاتے ہیں جیسا کہ مجلس یا کسی بھی مسلم لیڈر کی غلطی پر اپنا تیور اور غصہ دکھاتے ہیں؟ کسی بھی پارٹی کا نیتا بی جے پی کے خلاف ذرا سا کچھ بول دیتا ہے، تو آپ اسے سر پر چڑھا لیتے ہیں، اسے اپنا مسیحا بنا لیتے ہیں، اس کی دلیری اور بہادری کے ترانے پڑھنے لگتے ہیں، مگر جب کوئی مسلم نیتا اپنی قوم کے لیے آواز اٹھاتا ہے، اپنی قوم کے حق کے لیے آواز اٹھاتا ہے، اپنے دین پر حملہ آوروں کے خلاف آواز بلند کرتا ہے، تو آپ اسے دلال کہتے ہیں، ایجنٹ کہتے ہیں، اسے گری ہوئی نظروں سے دیکھتے ہیں، اس کی حمایت نہیں کرتے ہیں، ویشالی بہار میں ایک لڑکی کو جلا دیا گیا، وہاں پر خبر پرسی اور امداد کے لیے ہمارے کتنے ہمدرد پہنچے؟ ہمارا ووٹ یوز کرنے والی پارٹیوں کے کتنے نیتا وہاں پہنچے؟ اگر امداد و اعانت اور خبر گیری کے لئے کوئی نیتا پہنچا یا کوئی پارٹی پہنچی تو وہ آپ کی قوم کا نیتا اور آپ کی قومی پارٹی پہنچی، طلاق ثلاثہ، بابری مسجد، این آر سی، ماب لنچنگ اور دہلی فساد پر کتنے لوگوں نے آواز اٹھائی؟ موتیہاری بہار کے حادثے میں ہمارے کتنے ہم دم پہنچے؟ مگر ہاتھرس یوپی میں ایک حادثہ پر ہر پارٹی کی زبان کھلی، تمام نیتاؤں نے اس کی مذمت کی، اکثر نیتا اس متاثرہ کے گھر والوں سے ملنے بھی گئے، راہل گاندھی کو دھکا مار کر زمین پر گرا دیا گیا مگر پھر بھی وہ باز نہیں آئے اور پیدل چل کر ہاتھرس کی سر زمین پر پہنچ گئے، اگرچہ اسے ملنے نہیں دیا گیا، تو ویشالی بہار اور ہاتھرس یو پی کے واقعہ میں فرق یہ تھا کہ بہار میں متاثرہ لڑکی مسلم تھی اور یوپی میں غیر مسلم تھی۔ ڈاکٹر شہاب الدین کی موت پر کتنے لوگوں نے آواز اٹھائی؟ مختار انصاری کی گرفتاری پر کتنے لوگوں نے آواز اٹھائی؟ امانت اللہ خان کی گرفتاری پر کتنے لوگوں نے آواز اٹھائی؟ اعظم خان بیمار ہیں، کتنے لوگ ان کی عیادت کے لیے گئے؟ کتنے لوگ ان کے اہل خانہ سے ملے؟ کتنے لوگوں نے ان کو دہلی ایمس میں بھرتی کرنے کے لیے کہا؟ جب اویسی نے اعظم خان سے ملنے کے لیے آواز اٹھائی تو اس کی آواز کو دبا دیا گیا، جب اویسی نے ملنے کی کوشش کی، تو ان کو ملنے نہیں دیا گیا، مسلمانوں پھر بھی آپ کی آنکھیں نہیں کھل رہی ہیں، پھر بھی آپ غفلت کی چادر تان کر سوئے ہوئے ہیں، ان تمام لوگوں کو آپ سے بس ووٹ حاصل کرنا ہے، انھیں آپ کی بس حمایت حاصل کرنی ہے، انھیں آپ کا سپورٹ چاہیے، اس لیے بظاہر یہ آپ کی محبت کا دم بھرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ جب مطلب نکل جاتا ہے تو یہ پہچانتے تک نہیں۔ انھوں نے نہ تو گذشتہ کل ہمارے حق کی لڑائی لڑی ہے اور (اپنی ڈائری میں گلاب کی یہ بات نوٹ کر لیجیے کہ) نہ ہی آئندہ کل یہ ہمارے حق کی لڑائی لڑیں گے، اور کسی بھی غیر مسلم نیتا یا پارٹی نے اگر ہمارے حق کی لڑائی لڑی ہے، تو اس میں ہماری محنت شامل ہے، اس میں ہماری جانفشانیاں شامل ہیں، اس میں ہماری جگر سوزیاں شامل ہیں، اس میں ہمارے پیسے شامل ہیں، اس میں ہمارا احتجاج شامل ہے، اس میں ہماری ریلی شامل ہے، اس میں ہماری آنکھوں کے آنسو اور ان کے قطرات شامل ہیں، اس میں ہمارے قیمتی اوقات شامل ہیں، بلکہ اس میں ہمارا خون جگر شامل ہے، تب جاکر کسی نے ہمارے حق کی لڑائی لڑی اور تب جاکر ہم کسی مقدمے میں کامیاب ہوئے، مگر ہم آپ پر تو سیکولر پنی کا بھوت سوار ہے، دوسروں سے اتنا کچھ کرنے کے بعد سب کچھ کرانے کے لیے تیار ہیں، مگر اپنوں سے فری میں بھی تیار نہیں، اپنا قائد، اپنا امیر بنانا چاہتے ہی نہیں، دوسروں کی غلامی کو ہی اپنی شہنشاہی سمجھ رہے ہیں، ہر میدان میں اپنا رہبر دیکھنا پسند ہی نہیں کرتے، ایک لیڈی ہے جس کا نام سجنا یادو ہے، 14 جون 2021ء کو ٹوئٹر پر اس نے صرف اتنا کہہ دیا کہ میں بھاجپا کو ووٹ نہیں دوں گی، اب کیا تھا ہزاروں جمن جمعراتی نے کھل کر اس کا سپورٹ کیا اور کہا کہ ہم سب آپ کے ساتھ ہیں، اسی ٹوئٹر پر اسد الدین اویسی نے کہا کہ اگر دین اسلام پر حملہ ہوا تو ہم اس کے خلاف آواز اٹھائیں گے ، اس کے خلاف سپریم کورٹ تک کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے، چاہے وہ جس پارٹی کی قیادت میں ہوا ہو، تو اس پر سو جمن جمعراتی نے یہ بھی نہیں کہا کہ اسلام کے معاملے میں ہم آپ کے ساتھ ہیں، اسلام کے معاملے میں ہم آپ کی حمایت کرتے ہیں، اس طرح کی سینکڑوں مثالیں ہیں مگر:
Comments
Post a Comment