HAZRAT PEER SAYYAD JAMA AT ALI SHAH MUHADDIS ALI PURI

 حضرت پیر سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری اور علماے بریلی شریف


غلام مصطفیٰ رضوی

نوری مشن مالیگاؤں


  سلسلۂ نقشبندیہ کی عظیم وقدیم خانقاہ ’’علی پورشریف‘‘ کے بزرگ حضرت امیر ملت پیر سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری (ولادت: ١٢٥٧ھ/١٨٤١ء؛وصال: ١٣٧٠ھ/١٩٥١ء) اپنے عہد کے عظیم قائداور شیخِ طریقت تھے۔ اعلیٰ حضرت امام اہلِ سنّت اعلیٰ حضرت (ولادت: ١٢٧٢ھ/١٨٥٦ء؛ وصال ١٣٤٠ھ/١٩٢١ء) نے تحفظِ ناموسِ رسالت ﷺ کے لیے جو کوششیں کیں، کامیاب جدوجہد کی؛ اس میں آپ نے اعلیٰ حضرت کے موقفِ حق کی تائید و حمایت کی۔ گستاخِ رسول فرقوں کی تردید میں اعلیٰ حضرت کے ہم زباں رہے۔


  برصغیر میں نوپید فرقوں کے باطل عقائد کی تردید میں اعلیٰ حضرت نے فتاویٰ "حسام الحرمین" جاری کیا۔ جس میں کفریہ عقائد کی بنیاد پر دیوبند کے عناصر اربعہ نیز قادیانیت وغیرہ پر ٣٣ علماے حرمین نے فتویٰ کفر جاری فرمایا۔ "حسام الحرمین" کی تائید و تصدیق میں برصغیر کی بیش تر مشہور خانقاہوں کے مشائخ اور اکابر نے تحریریں جاری کیں۔ جن کی اشاعت ’’الصوارم الہندیہ‘‘ کے نام سے ہوئی۔  


حسام الحرمین پر تصدیق:

    حضرت امیر ملت پیر سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری "حسام الحرمین" پر تصدیق کرتے ہوئے لکھتے ہیں:


  ’’حسام الحرمین کے فتاویٰ حق ہیں اور اہلِ اسلام کو ان کا ماننا اور ان کے مطابق عمل کرنا ضروری ہے۔ جو شخص ان کو تسلیم نہیں کرتا وہ راہِ راست سے دور ہے، حضرت رسول اکرم علیہ الصلوٰۃ والسلام کی شان مبارک میں جو شخص عمداً و سہواً بھی گستاخی کرے اور آپ کی ادنیٰ توہین و تنقیص کا تقریراً یا تحریراً مرتکب ہو وہ اسلام سے خارج اور مرتد ہے۔‘‘ (١)

 

  حضرت پیر جماعت علی شاہ نقشبندی محدث علی پوری کی اس تحریر پر مولانا محمد حسین (مہتمم مدرسۂ نقشبندیہ علی پور سیداں)، محمد کرم الٰہی بی اے، مولانا خان محمد وغیرہم کے دستخط ہیں۔ 


قائدانہ کردار:

  آپ نے اپنے عہد میں اہل سنّت کی قیادت کی۔ عقائد اہل سنّت کی حفاظت و صیانت کے لیے مستعد رہے۔ تردیدِ فرق ہاے باطلہ کے لیے سینہ سپر رہے۔ بیعت و ارشاد کے ساتھ ہی عقائد اہل سنّت کا جام عرفاں بھی پلاتے۔ آپ کی ذات خانقاہی بزم میں مسلکِ اعلیٰ حضرت پر استقامت کی ایک مثال ہے۔


آپ نے ١٨٨٥ء میں لاہور میں انجمن نعمانیہ کی بنیاد رکھی- ١٩٢٣ء میں اعلیٰ حضرت کی قائم کردہ جماعت رضائے مصطفیٰ بریلی شریف نے جب مشرکین کے فتنۂ ارتداد کے انسداد کے لیے مجاہدانہ کردار ادا کیا تو جماعت رضائے مصطفیٰ کے تعاون کے لیے انجمن نعمانیہ کا وفد بھیجا گیا- شدھی تحریک کے انسداد میں علماے بریلی شریف کے ساتھ انجمن سے مربوط اراکین نے خدمت انجام دی- 

شدھی تحریک کے ناپاک منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے حضرت امیر ملت پیر سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری، حضرت مولانا نعیم الدین مراد آبادی، مبلغ اسلام شاہ عبدالعلیم صدیقی، مفتی اعظم ہند شاہ مصطفیٰ رضا خان، تاج العلماء مفتی محمد عمر نعیمی، مولانا نثار احمد کانپوری ، مولانا سید غلام محمد بھیک نیرنگ...... اور ان کے متبعین نے اس سلسلہ میں عدیم النظیر کارنامے سر انجام دیے-(٢) 


اس زمانے کی بعض تحریکیں ہنود و مشرکین کی اسلام مخالف سازشوں کا محور تھیں... جن کے باطل نظریات کے خلاف اعلیٰ حضرت نے متعدد فتاویٰ صادر فرمائے- مسلمانوں کو ان کے فتنہ و سازش سے باخبر کیا- حضرت امیر ملت نے بھی ایسی تحریکوں کی مخالفت کی- علامہ عبدالحکیم شرف قادری لکھتے ہیں:


"آپ کی سیاسی خدمات بھی ناقابل فراموش ہیں- تحریک ترک موالات اور تحریک ہجرت (٢١-١٩٢٠ء) کے نقصانات سے مسلمانوں کو پوری طرح باخبر کیا- ١٩٣٥ء میں مسجد شہید گنج کی تحریک کے وقت شاہی مسجد لاہور میں ولولہ انگیز تقریر کی جس کی بنا پر آپ کو امیر ملت کا خطاب دیا گیا-"(٣)

آل انڈیا سنی کانفرنس بنارس میں بحیثیت سرپرست شریک ہوئے- جس کی قیادت اکابر علماے بریلی فرما رہے تھے-


سفر بریلی شریف:

  ۲۴؍اکتوبر ۱۹۳۵ء کی صبح تھی۔ جماعت رضائے مصطفیٰ بریلی شریف کے رضا کار استقبال کی تیاریوں میں منہمک تھے۔ کیوں کہ حضرت امیر ملت پیر سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری شہر محبت بریلی شریف تشریف لا رہے تھے۔ اخبار الفقیہ امرتسر میں اس ضمن میں رپورٹ شائع ہوئی۔ ملاحظہ فرمائیں:


  ’’صبح کو ۷؍بجے سے مسلمانانِ شہر و نیز بریلی کی جملہ سنی انجمنیں و جماعتیں اپنے اپنے رضا کاروں کے ساتھ بآں شان ہاے امتیازی حضرت امیر ملت کے استقبال کے واسطے بریلی جنکشن جانا شروع ہوئے اور گاڑی آنے کے وقت تک سینکڑوں مسلمان اسٹیشن پر جمع ہو گئے۔ جس وقت گاڑی پلیٹ فارم پر آئی اور حضرت امیر ملت کو مسلمانوں نے دیکھا تو اس وقت اللہ اکبر اور امیر ملت زندہ باد کے نعروں سے اسٹیشن گونج اٹھا….... غرضیکہ اسٹیشن بریلی سے نہایت شان و شوکت کے ساتھ حضرت امیر ملت کو محلہ سوداگران لایا گیا اور (اعلیٰ حضرت کے چھوٹے بھائی) حضرت مولانا مولوی محمد رضا خان صاحب قبلہ کے مکان میں ٹھہرایا گیا۔ ‘‘ (٤) 


  ۲۴؍اکتوبر ۱۹۳۵ء کو عید گاہ بریلی میں جلسہ ہوا۔ حضرت امیر ملت نے شرکت کی۔ جہاں (حضور تاج الشریعہ کے والد) مفسر اعظم علامہ ابراہیم رضا خان، صدرالشریعہ علامہ امجد علی اعظمی، مولانا عبدالقدیر بدایونی کی تقریریں ہوئیں۔ حضرت امیر ملت نے بھی اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔ 


جماعت رضاے مصطفیٰ کانفرنس میں شرکت:

  ۲۵؍اکتوبر کو عید گاہ میں جماعت رضائے مصطفیٰ کا عظیم الشان اجلاس ہوا۔ جس کی صدارت امیر ملت نے کی۔ مولانا عبدالقدیر بدایونی، خواجہ غلام نظام الدین قادری بدایونی کی پرزور تقاریر ہوئیں۔ اجلاس کے عناوین فروغ اہل سنت، تردید فرق ہاے باطلہ اور فلاح مسلمین کے ساتھ ہی سیاسی حالات کے تناظر میں لائحۂ عمل پر مبنی تھے- جیسا کہ رپورٹ میں مذکور ہے: 


  ’’جس میں مسلمانوں کے مالی اور اقتصادی کمزوریوں پر بحث کرتے ہوئے مسلمانوں کو تجارت کی طرف توجہ دلائی گئی۔ اور اس امر پر کافی روشنی ڈالی گئی کہ مسلمان اس پر نہایت سختی کے ساتھ عمل پیرا ہوں کہ اپنے آپس ہی میں خرید و فروخت کا معاملہ کریں۔اس وقت مسلمانوں کا منظم ہو جانا اور ایک مرکز اتحاد پر جمع ہو جانا نہایت ضروری ہے۔‘‘ (٥)


  اس عہد میں ملک میں سیاسی تحریکات عروج پر تھیں۔ انگریز کے انخلا کا وقت قریب تھا۔ انگریز چاہتا تھا کہ مسلمانوں کو کمزور کر دے۔ ہندو چاہتے تھے کہ وہ سوراج قائم کر لیں۔ مسلمانوں کی بربادی کو دونوں ہی آمادہ تھے۔ ادغام و اتحاد کی تحریکوں نے مسلمانوں کو مشرکانہ رسوم میں گرفتار کروا دیا۔ اعلیٰ حضرت اور اکابر اہل سنّت نے ایسے اتحاد کی مذمت کی۔ فتاویٰ جاری کیے۔ مسلمانوں کے ایمان و عقیدہ کی حفاظت کی کوششیں کیں۔ اعلیٰ حضرت کے وصال کے ۱۴؍سال بعد منعقدہ اس جلسہ میں مسلمانوں کی زبوں حالی اور عہد کی باطل تحریکات کے ازالہ کے لیے علما نے تجاویز پاس کیں۔


مذکورہ اقتباس میں علما کی سماجی بصیرت اور مسلم اقتصادیات کے لیے درد و کرب کو محسوس کیا جا سکتا ہے۔ مشاہداتی بات ہے کہ جہاں مسلمانوں نے تجارت کی بزم سجائی۔ دیانت داری سے اور کم نفع کے ساتھ نیز اپنوں سے کاروبار کیا؛ ترقی کی منزلیں طے ہوئیں۔ خوش حالی کا دور آیا۔ مذکورہ ترغیب پر عمل کی آج بھی ضرورت ہے۔


   اِسی اجلاس میں حجۃ الاسلام شہزادۂ اعلیٰ حضرت علامہ حامد رضا خان قادری بریلوی نے معرکہ آرا تجاویز پیش کیں، تجاویز کے صرف تین پوائنٹ ملاحظہ کریں:

[۱] مسلمانوں کا یہ اجتماع عمومی مسلمانوں کو خود اپنی تجارت بڑھانے کی ہدایت اور اس کے ذرائع کی توسیع اور حتی الامکان وہ صورتیں بہم پہنچانا کہ مسلمان کبھی کسی غیر مسلم وطنی خواہ بیرونی کے تجارت کے محتاج نہ رہیں۔

[۲]یہ جلسۂ عام مسلمانوں کو ترغیب دلاتا ہے کہ باہمی مقدمات جن میں گورنمنٹ کی دست اندازی نہ ہو باہم فیصل کریں۔ یا دارالقضاء سے اس کا تصفیہ چاہیں۔ کچہری کی مقدمہ بازی کی تباہ کن لعنت سے بچیں۔

[۳] یہ جلسۂ عام تجار و رؤساءِ ہند سے ایک اسلامی خزانہ قائم کرنے کی اپیل کرتا ہے جس میں ماہ بماہ یا سال بہ سال کچھ رقم محفوظ ہوتی رہے کہ وقتاً فوقتاً دینی ضرورتوں اور محکمۂ امارت شرعیہ میں کام آئے۔  (٦)


   تجاویز کے سبھی نکات بہت اہم ہیں؛ تاہم یہاں مندرجہ بالا تین نکات ایسے ہیں کہ جن پر اگر عمل کر لیا جاتا تو معاشی و اقتصادی اور دینی و سماجی سطح پر مسلمان خود کفیل ہوتے۔ آج جب کہ پے در پے مسلم معیشت پر حملے کیے جا رہے ہیں؛ مختلف شعبہ ہاے حیات میں مسلمانوں کو توڑنے کے لیے جاں توڑ کوششیں کی جا رہی ہیں، مدارس کو مفلوک الحال بنایا جا رہا ہے۔ ان تجاویز میں بہت کچھ ترقی کا سامان موجود ہے۔ آج بھی انھیں عمل کی بزم میں سجا لیا جائے تو بہتر نتائج رونما ہوں گے۔ مسلمانوں کی زبوں حالی کے خاتمہ کے لیے ان پر غور و خوض کرنا چاہیے۔ ان کی افادیت آج بھی اتنی ہی ہے جتنی کہ ٨٦؍برس قبل تھی۔


  ان تجاویز کو اتفاق رائے سے منظور کیا گیا۔ واضح رہے کہ مذکورہ تاریخی اجلاس کی صدارت حضرت امیر ملت نے کی اور تجاویز کو پسند فرمایا۔ تفصیلی رپورٹ ’’الفقیہ امرتسر" شمارہ ۱۴؍ نومبر ۱۹۳۵ء میں مطبوع ہے۔


  بہر کیف تاریخ کے اوراق کھنگالے جائیں، صفحات اُلٹے جائیں، ریکارڈ چھانے جائیں تو اسلاف کی پاکیزہ حیات کے کئی نقوش اجاگر ہوں گے۔ حضرت امیر ملت کی اصابتِ فکر اور حضور حجۃ الاسلام کی تعمقِ نظر اور علماے بریلی شریف سے حضرت امیر ملت کے تعلقات و مراسم کی کئی کڑیاں ظاہر ہوں گی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلک اعلیٰ حضرت کے فروغ کے لیے اسلاف کے نقوش نمایاں کیے جائیں:


ترے غلاموں کا نقش قدم ہے راہ خدا

وہ کیا بہک سکے جو یہ سُراغ لے کے چلے


حوالہ جات:

(١) الصوارم الہندیہ۱۳۴۵ھ، مرتب مولانا حشمت علی خان قادری، نوریہ رضویہ پبلشنگ کمپنی لاہور،جنوری۲۰۱۱ء،ص۵۵

(٢) بحوالہ ویب سائٹ امیر ملت ڈاٹ کام، از عمران خالد 

(٣) تذکرہ اکابر اہل سنت، نوری کتب خانہ لاہور، ص١١٤

(٤) الفقیہ امرتسر، ۱۴؍نومبر ۱۹۳۵ء،ص۷

(٥) نفس مصدر، ص۸

(٦) نفس مصدر،ص۸


٭ ٭ ٭

ترسیل: اعلیٰ حضرت ریسرچ سینٹر مالیگاؤں

١٨؍ جولائی ۲۰۲۱ء

Comments

Popular posts from this blog

Huzoor sallallahu alaihi wasallam ke bare me

allah ta aala naraz ho to kiya hota hai

Nabi aur rasool kise kahte hain