Insani nafs ki halat

*انسانی نفس کی حالت* ۔
مولانا روم ایک سپیرے کی داستان بیان فرماتے ہیں کہ وہ سانپوں کی تلاش میں جنگلوں بیابانوں میں گھومتا پھرتا ھوا ایک بار برف باری کے بعد سانپوں کی تلاش میں نکلا۔ ایک جگہ اسے بہت بڑا مردہ اژدہا نظر آیا تو اس نے دل میں سوچا اگر اسے کسی طرح شہر میں لے جاؤں اور اس پر ٹکٹ لگا دوں تو خوب پیسے کما سکتا ہوں تو وہ بڑی مصیبت اور مشکل سے اسے شہر کھینچ لایا لوگوں نے جب سنا تو شہر کا شہر اسے دیکھنے کے لئے امڈ آیا۔اژدہا جو کہ اصل میں مردہ نہیں تھا برف باری میں ٹھنڈک سے اس کا جسم سن ہوگیا تھا ہجوم کی گرمی اور سورج کی حرارت نے اسے دوبارہ ٹھیک کر دیا اور اس نے حرکت کرنی شروع کی ہجوم نے جب یہ دیکھا تو خوف کے مارے جس کا جدھر منہ ہوا بھاگ کھڑا ہوا ۔ سپیرا اژدہے کے قریب کھڑا تھا وہ بھاگنے ہی لگا تھا کہ اژدہے نے منہ کھولا اور سپیرے کو نگل لیا قریب ہی ایک بلند عمارت سے بل کھا کر یوں زور لگایا کہ سپیرے کی ہڈیاں بھی سرمہ بن گئیں
یہ واقعہ  سنا کر مولانا روم فرماتے ہیں کہ ہمارا نفس بھی ایک  اژدہےکی طرح ہے اسے کبھی بھی مردہ تصور نہ کرنا وسائل نہ ہونے کے باعث یہ ٹھٹھرا ہوا نظر آتا ہے اللہ کریم کی اطاعت سے بغاوت اور دنیا پرستی وہ حرارتیں ہیں جو اسے متحرک کردیتی ہیں.

Comments

Popular posts from this blog

Huzoor sallallahu alaihi wasallam ke bare me

allah ta aala naraz ho to kiya hota hai

Nabi aur rasool kise kahte hain