Jal pari kiya
Azmat Ansari:
*جل پَری اور جل مانس کیا ہے ؟؟*.........................
*کیا ان کا وجود ثابت ہے*؟؟................
*کیا ان سے نکاح جائز ہے ؟؟*.......................
*اگر یہ مچھلی ہےتو اس کا گوشت کھاناجائز ہے؟؟*
.................................
جواب::
*جل پری*.......ساتویں صدی کے بُزرگ علامہ کمال الدین محمد بن موسٰی بن عیسٰی دمیری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ......... "جل پری کو (بناتُ الماء پانی کی عورت) کہاجاتاہے
ابن ابی الاشعت نے کہا ہے کہ یہ بحرِ روم کی مچھلیاں ہیں جو عورتوں سے مشابہ ہوتی ہیں .........
[حیوۃالحَیَوان, جلد اول صفحہ380
*جل_مانس*
(انسانُ الماءیعنی دریائی انسان)
پانی کا انسان یہ ایک طرح کی دریائی مخلوق ہے جسکی شکل انسان کے مشابہ ہوتی ہے فرق صرف یہ ہے کہ پانی کے انسان (جل مانس) کی دُم بھی ہوتی ہے"
[حیاۃالحَیَوان الکبریٰ, جلداوّل ,صفحہ 140,
[حاشیہ, بہارِ شریعت, جلد اوّل, حصّہ7 صفحہ 4,
*انکاوجود*
موجودہ دور کے کچھ علماء کہتے ھیں "جل.پَری یعنی پانی کی پَری- اور جل مانس یعنی دریائی انسان محض افسانوی کردار ہیں- تا حال ان کا کوئی سائنسی ثبوت منظرِ عام پر نہیں آیا-
البتہ
حَیَوانات پر لکھی قدیم کتب میں اس طرح کی مچھلیوں کاذکر ملتا ہے-کہ جنکے بعد اعضاء انسانوں سے کسی حد تک ملتے جلتے ہیں
علامہ کمال الدین محمد بن موسٰی دمیری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
*جل_مانس* (انسانُ المأ دریائی انسان)
یہ بھی ہمارے جیسے انسان کے مشابہ ہوتا ہے، فرق صرف یہ ہے کہ پانی کے انسان کے دُم ہوتی ہے۔ شیخ قزوینی رحمتہ اللہ علیہ نےعجائبُ المخلوقات میں کہا ہے کہ ایک مرتبہ پانی کا آدمی ہمارے بادشاہ مقدر کے زمانہ میں نکل آیا تھا
بعض حکما نے کہا ہے کہ دریائے شام میں یہ پانی کا انسان بعض اوقات اسی (ہمارے جیسے) انسان کی شکل و صورت میں دکھائی دیتا ہے۔ اس کی سفید ڈاڑھی بھی ہوتی ہے، لوگ اسے (شیخ البحر) کہتے تھے چنانچہ جب لوگ اسے خواب میں دیکھتے تو اس کی تعبیر شادابی وغیرہ ہوتی............
بعض لوگوں کا یہ خیال ہے کہ ایک پانی کا انسان بعض بادشاہوں کے دربار میں لایا گیاتو وہ بادشاہ اس آدمی سے اس کے حالات معلوم کرنا چاہتا تھا ۔ چنا نچہ بادشاہ نے پانی کے انسان کی شادی ایک عورت سے کردی(بادشاہ کا ذاتی فعل تھا)۔ اس عورت سے ایک لڑکا پیدا ہوا جو ماں باپ کی گفتگو کو سمجھ لیتا تھا ۔ ایک مرتبہ بادشاہ نے لڑکے سے سوال کیا کہ تمہارے والد کیا باتیں کر رہے ہیں تو اس نے جواب دیا کہ میرے والد یہ کہہ رہے ہیں کہ تمام جانوروں کی دُم ان کے پچھلے حصہ میں ہوتی ہے لیکن میں ان لوگوں کو دیکھتا ہوں کہ (ان کی دُم) ان کے چہرے میں ہے۔
[حیاۃالحَیَوان, جلد اول صفحہ 140,
*جل_پری(بِنات الماء)*
(بنات الماء یعنی پانی کی لڑکی) ابن ابی الاشعت نے کہا ہےکہ:
یہ بحر روم کی مچھلیاں ہیں جو عورتوں سے مشابہ ہوتی ہیں ۔ جن کے بال سیدھے اور رنگ گندمی ہوتا ہے۔ نیز ان کے پردے کی جگہ اور پستان بڑی بڑی ہوتی ہیں۔ یہ مچھلیاں گفتگو بھی کرتی ہیں لیکن ان کی گفتگو سمجھ سے بالاتر ہے۔
نیز یہ مچھلیاں ہنستی اور قہقہہ مارتی ہیں ۔ ملاح کبھی کبھی ان مچھلیوں کو پکڑ لیتے ہیں اور ان سے وطی کر کے پھر دریا میں چھوڑ دیتے ہیں۔
رویانی کہتے ہیں کہ:
جب ان کے پاس کوئی شکاری عورتوں سے مشابہ مچھلی پکڑ کر لاتا تھا تو یہ ان سے وطی نہ کرنے کی قسم لیتے تھے۔
اما قزوینی رحمتہ اللہ علیہ نے عجائبُ الخلوقات میں اس بات کا تزکرہ کیا ہے کہ:
ایک آدمی ایک بادشاہ کے پاس اس قسم کی مچھلی شکار کر کے لے گیا تو جب وہ مچھلی گفتگو کرتی تو اس کی گفتگو سمجھ میں نہیں آتی تھی۔ پس اس آدمی نے اس مچھلی سے شادی کرلی۔ پس ان سے ایک بچہ پیدا ہوا۔ پس وہ بچہ اپنے باپ اور ماں دونوں کی گفتگو کو سمجحتا تھا-"
[حیاۃالحَیَوان, جلداوّل,
*جل_پریاجل_مانس_سےنکاح_کاشرعی_حکم*
صدرالشریعہ بدرالطریقۃ حضرت مولانا مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ ارشاد لکھتے ہیں کہ:
"پانی کے انسان(جل مانس وجل پری) سے بھی نکاح نہیں ہو سکتا کہ وہ دیکھنے سے بلکل انسان معلوم ہوتا ہے اور حقیقۃً وہ انسان نہیں"
[بہارِ شریعت, جلد اوّل, حصّہ7
*گوشت_کھاناکیسا ؟؟*
ہمارے نزدیک اس کا گوشت کھانا جائز نہیں ہے-
"حضرت لیث بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ سے دریائی انسان کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ دریائی انسان (کا گوشت) کسی بھی حالت میں نہیں کھایا جاسکتا ۔واللہ تعالی اعلم۔"
[حیاۃالحَیَوان, جلد اول صفحہ 140, 141,
لگتے ہاتھ ایک حوالہ اسی ضمن میں آلِ نجد کا پیش کرتا چلوں کہ انکے محدث مولوی وحیدالزماں حیدرآبادی کے نزدیک بحری انسان کھانا بھی جائز ہے اور وھابی محدث نے بحری خنزیر اور بحری کتا کھانا بھی جائز لکھا ہے"
[کنزالحقائق من فقہِ خیرالخلائق
.. اگر ہم اس کے وجود کو علمِ منطِق کی رُو سے پرکھتے ہیں تو اسکا شمار کُلی کے خارج میں پائی جانے والی یا نہ پائی جانے Azmat Ansari:
والی تیسری قسم ممکنُ الوجود میں ہوتا ہے۔
سوال::ممکن الوجود کسےکہتےہیں؟؟
جواب:: جس کا وجود اور عدم دونوں محال نہیں۔
یعنی جس کا وجود(یعنی پایا جانا) اور عدم (یعنی نہ پایا جانا) دونوں ممکن ہو جیساکہ عُنَقاء۔
سوال::یہ عُنَقَاء کس بَلا کا نام ہے؟؟
جواب::یہ ایک پرندہ ہےجسکی چار ٹانگیں ہیں اور دو پَر ہیں- ایک پَر مشرق میں اور دوسرا پَر مغرب میں ہے-
[المرقاۃ
حاصل کلام یہ کہ اگرچہ ان کا تذکرہ پرانی کتب سے ملتا ضرور ہے لیکن تاحال کوئی بھی اس کے وجود کا سائنسی ثبوت منظرِ عام پر نہیں آیا-
ھذا ما ھو عندی والحقیقۃ ھی عنداللہ ورسولہ عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
*جل پَری اور جل مانس کیا ہے ؟؟*.........................
*کیا ان کا وجود ثابت ہے*؟؟................
*کیا ان سے نکاح جائز ہے ؟؟*.......................
*اگر یہ مچھلی ہےتو اس کا گوشت کھاناجائز ہے؟؟*
.................................
جواب::
*جل پری*.......ساتویں صدی کے بُزرگ علامہ کمال الدین محمد بن موسٰی بن عیسٰی دمیری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ......... "جل پری کو (بناتُ الماء پانی کی عورت) کہاجاتاہے
ابن ابی الاشعت نے کہا ہے کہ یہ بحرِ روم کی مچھلیاں ہیں جو عورتوں سے مشابہ ہوتی ہیں .........
[حیوۃالحَیَوان, جلد اول صفحہ380
*جل_مانس*
(انسانُ الماءیعنی دریائی انسان)
پانی کا انسان یہ ایک طرح کی دریائی مخلوق ہے جسکی شکل انسان کے مشابہ ہوتی ہے فرق صرف یہ ہے کہ پانی کے انسان (جل مانس) کی دُم بھی ہوتی ہے"
[حیاۃالحَیَوان الکبریٰ, جلداوّل ,صفحہ 140,
[حاشیہ, بہارِ شریعت, جلد اوّل, حصّہ7 صفحہ 4,
*انکاوجود*
موجودہ دور کے کچھ علماء کہتے ھیں "جل.پَری یعنی پانی کی پَری- اور جل مانس یعنی دریائی انسان محض افسانوی کردار ہیں- تا حال ان کا کوئی سائنسی ثبوت منظرِ عام پر نہیں آیا-
البتہ
حَیَوانات پر لکھی قدیم کتب میں اس طرح کی مچھلیوں کاذکر ملتا ہے-کہ جنکے بعد اعضاء انسانوں سے کسی حد تک ملتے جلتے ہیں
علامہ کمال الدین محمد بن موسٰی دمیری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
*جل_مانس* (انسانُ المأ دریائی انسان)
یہ بھی ہمارے جیسے انسان کے مشابہ ہوتا ہے، فرق صرف یہ ہے کہ پانی کے انسان کے دُم ہوتی ہے۔ شیخ قزوینی رحمتہ اللہ علیہ نےعجائبُ المخلوقات میں کہا ہے کہ ایک مرتبہ پانی کا آدمی ہمارے بادشاہ مقدر کے زمانہ میں نکل آیا تھا
بعض حکما نے کہا ہے کہ دریائے شام میں یہ پانی کا انسان بعض اوقات اسی (ہمارے جیسے) انسان کی شکل و صورت میں دکھائی دیتا ہے۔ اس کی سفید ڈاڑھی بھی ہوتی ہے، لوگ اسے (شیخ البحر) کہتے تھے چنانچہ جب لوگ اسے خواب میں دیکھتے تو اس کی تعبیر شادابی وغیرہ ہوتی............
بعض لوگوں کا یہ خیال ہے کہ ایک پانی کا انسان بعض بادشاہوں کے دربار میں لایا گیاتو وہ بادشاہ اس آدمی سے اس کے حالات معلوم کرنا چاہتا تھا ۔ چنا نچہ بادشاہ نے پانی کے انسان کی شادی ایک عورت سے کردی(بادشاہ کا ذاتی فعل تھا)۔ اس عورت سے ایک لڑکا پیدا ہوا جو ماں باپ کی گفتگو کو سمجھ لیتا تھا ۔ ایک مرتبہ بادشاہ نے لڑکے سے سوال کیا کہ تمہارے والد کیا باتیں کر رہے ہیں تو اس نے جواب دیا کہ میرے والد یہ کہہ رہے ہیں کہ تمام جانوروں کی دُم ان کے پچھلے حصہ میں ہوتی ہے لیکن میں ان لوگوں کو دیکھتا ہوں کہ (ان کی دُم) ان کے چہرے میں ہے۔
[حیاۃالحَیَوان, جلد اول صفحہ 140,
*جل_پری(بِنات الماء)*
(بنات الماء یعنی پانی کی لڑکی) ابن ابی الاشعت نے کہا ہےکہ:
یہ بحر روم کی مچھلیاں ہیں جو عورتوں سے مشابہ ہوتی ہیں ۔ جن کے بال سیدھے اور رنگ گندمی ہوتا ہے۔ نیز ان کے پردے کی جگہ اور پستان بڑی بڑی ہوتی ہیں۔ یہ مچھلیاں گفتگو بھی کرتی ہیں لیکن ان کی گفتگو سمجھ سے بالاتر ہے۔
نیز یہ مچھلیاں ہنستی اور قہقہہ مارتی ہیں ۔ ملاح کبھی کبھی ان مچھلیوں کو پکڑ لیتے ہیں اور ان سے وطی کر کے پھر دریا میں چھوڑ دیتے ہیں۔
رویانی کہتے ہیں کہ:
جب ان کے پاس کوئی شکاری عورتوں سے مشابہ مچھلی پکڑ کر لاتا تھا تو یہ ان سے وطی نہ کرنے کی قسم لیتے تھے۔
اما قزوینی رحمتہ اللہ علیہ نے عجائبُ الخلوقات میں اس بات کا تزکرہ کیا ہے کہ:
ایک آدمی ایک بادشاہ کے پاس اس قسم کی مچھلی شکار کر کے لے گیا تو جب وہ مچھلی گفتگو کرتی تو اس کی گفتگو سمجھ میں نہیں آتی تھی۔ پس اس آدمی نے اس مچھلی سے شادی کرلی۔ پس ان سے ایک بچہ پیدا ہوا۔ پس وہ بچہ اپنے باپ اور ماں دونوں کی گفتگو کو سمجحتا تھا-"
[حیاۃالحَیَوان, جلداوّل,
*جل_پریاجل_مانس_سےنکاح_کاشرعی_حکم*
صدرالشریعہ بدرالطریقۃ حضرت مولانا مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ ارشاد لکھتے ہیں کہ:
"پانی کے انسان(جل مانس وجل پری) سے بھی نکاح نہیں ہو سکتا کہ وہ دیکھنے سے بلکل انسان معلوم ہوتا ہے اور حقیقۃً وہ انسان نہیں"
[بہارِ شریعت, جلد اوّل, حصّہ7
*گوشت_کھاناکیسا ؟؟*
ہمارے نزدیک اس کا گوشت کھانا جائز نہیں ہے-
"حضرت لیث بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ سے دریائی انسان کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ دریائی انسان (کا گوشت) کسی بھی حالت میں نہیں کھایا جاسکتا ۔واللہ تعالی اعلم۔"
[حیاۃالحَیَوان, جلد اول صفحہ 140, 141,
لگتے ہاتھ ایک حوالہ اسی ضمن میں آلِ نجد کا پیش کرتا چلوں کہ انکے محدث مولوی وحیدالزماں حیدرآبادی کے نزدیک بحری انسان کھانا بھی جائز ہے اور وھابی محدث نے بحری خنزیر اور بحری کتا کھانا بھی جائز لکھا ہے"
[کنزالحقائق من فقہِ خیرالخلائق
.. اگر ہم اس کے وجود کو علمِ منطِق کی رُو سے پرکھتے ہیں تو اسکا شمار کُلی کے خارج میں پائی جانے والی یا نہ پائی جانے Azmat Ansari:
والی تیسری قسم ممکنُ الوجود میں ہوتا ہے۔
سوال::ممکن الوجود کسےکہتےہیں؟؟
جواب:: جس کا وجود اور عدم دونوں محال نہیں۔
یعنی جس کا وجود(یعنی پایا جانا) اور عدم (یعنی نہ پایا جانا) دونوں ممکن ہو جیساکہ عُنَقاء۔
سوال::یہ عُنَقَاء کس بَلا کا نام ہے؟؟
جواب::یہ ایک پرندہ ہےجسکی چار ٹانگیں ہیں اور دو پَر ہیں- ایک پَر مشرق میں اور دوسرا پَر مغرب میں ہے-
[المرقاۃ
حاصل کلام یہ کہ اگرچہ ان کا تذکرہ پرانی کتب سے ملتا ضرور ہے لیکن تاحال کوئی بھی اس کے وجود کا سائنسی ثبوت منظرِ عام پر نہیں آیا-
ھذا ما ھو عندی والحقیقۃ ھی عنداللہ ورسولہ عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
Comments
Post a Comment