اقامت کے وقت کب کھڑا ہونا چاہئے
اس سلسلہ میں جو تفصیلی ھدایت و رھنمائی ھے وہ فتاوی ھندیہ جلد 1 ص 63،64 پر اس طرح بیان کی گئی ھے :*
*إذَا دَخَلَ الرَّجُلُ عِنْدَ الْإِقَامَةِ يُكْرَهُ لَهُ الِانْتِظَارُ قَائِمًا وَلَكِنْ يَقْعُدُ ثُمَّ يَقُومُ إذَا بَلَغَ الْمُؤَذِّنُ قَوْلَهُ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ .*
كَذَا فِي الْمُضْمَرَاتِ .
*إنْ كَانَ الْمُؤَذِّنُ غَيْرَ الْإِمَامِ وَكَانَ الْقَوْمُ مَعَ الْإِمَامِ فِي الْمَسْجِدِ فَإِنَّهُ يَقُومُ الْإِمَامُ وَالْقَوْمُ إذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ : حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ عِنْدَ عُلَمَائِنَا الثَّلَاثَةِ وَهُوَ الصَّحِيحُ. فَأَمَّا إذَا كَانَ الْإِمَامُ خَارِجَ الْمَسْجِدِ فَإِنْ دَخَلَ الْمَسْجِدَ مِنْ قِبَلِ الصُّفُوفِ فَكُلَّمَا جَاوَزَ صَفًّا قَامَ ذَلِكَ الصَّفُّ وَإِلَيْهِ مَالَ شَمْسُ الْأَئِمَّةِ الْحَلْوَانِيُّ وَالسَّرَخْسِيُّ وَشَيْخُ الْإِسْلَامِ خُوَاهَرْ زَادَهْ. وَإِنْ كَانَ الْإِمَامُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ مِنْ قُدَّامِهِمْ يَقُومُونَ كَمَا رَأَوا الْإِمَامَ. وَإِنْ كَانَ الْمُؤَذِّنُ وَالْإِمَامُ وَاحِدا فَإِنْ أَقَامَ فِي الْمَسْجِدِ فَالْقَوْمُ لَا يَقُومُونَ مَا لَمْ يَفْرُغْ مِنْ الْإِقَامَةِ وَإِنْ أَقَامَ خَارِجَ الْمَسْجِدِ فَمَشَايِخُنَا اتَّفَقُوا عَلَى أَنَّهُمْ لَا يَقُومُونَ مَا لَمْ يَدْخُلْ الْإِمَامُ الْمَسْجِدَ.*
*اگر کوئی شخص اقامت کے وقت آئے اسے کھڑے ھوکر انتظار کرنا مکروہ ھے، بلکہ بیٹھ جائے اور جب اقامت کہنے والا "حیّ علی الفلاح" پر پہنچے تو کھڑا ھو. اگر اقامت کہنے والا امام کے سوا دوسرا شخص ھو تو اور امام نمازیوں کے درمیان مسجد میں موجود ھو تو امام و مقتدی حی الفلاح پر کھڑے ھوں، لیکن اگر امام مسجد کے باھر ھو اور صفوں کی جانب سے داخل ھو تو جس صف کے پاس سے گزرے وہ صف کھڑی ھو جائے ( یعنی اس صورت میں پہلے سےکھڑے نہ ھوں، اور اگر امام سامنے سے آئے تو امام کو دیکھ کر کھڑے ھوں. اور اگر امام ھی اقامت کہے تو اس وقت کھڑے ھوں جب امام پوری اقامت کہہ لے.*
*مذکورہ تفصیل سے معلوم ھوا کہ آج کل بہت سی مسجدوں میں جو ایک ھی بات پر عمل ھے کہ ھر حال میں حی علی الفلاح پر ھی کھڑے ھوتے ھیں یہ طریقہ لوگوں کا اپنا من گھڑت اور ادھوروں کا رائج کردہ ھے، مذھب احناف وہ ھے جو اوپر بیان کیا گیا.*
*اور مراقی الفلاح ص 102 میں نماز کے آداب و مستحبات کے تحت لکھا ھے :*
*و من الأدب قيام القوم و الإمام إن كان حاضرا بقرب المحراب وقت قول المقيم حي على الفلاح.*
*یعنی مستحب یہ ھے کہ اگر امام محراب کے قریب موجود ھو تو امام و مقتدی سب کے سب حی علی الفلاح پر کھڑے ھوں.*
والله تعالى أعلم بالصواب.*
*إذَا دَخَلَ الرَّجُلُ عِنْدَ الْإِقَامَةِ يُكْرَهُ لَهُ الِانْتِظَارُ قَائِمًا وَلَكِنْ يَقْعُدُ ثُمَّ يَقُومُ إذَا بَلَغَ الْمُؤَذِّنُ قَوْلَهُ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ .*
كَذَا فِي الْمُضْمَرَاتِ .
*إنْ كَانَ الْمُؤَذِّنُ غَيْرَ الْإِمَامِ وَكَانَ الْقَوْمُ مَعَ الْإِمَامِ فِي الْمَسْجِدِ فَإِنَّهُ يَقُومُ الْإِمَامُ وَالْقَوْمُ إذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ : حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ عِنْدَ عُلَمَائِنَا الثَّلَاثَةِ وَهُوَ الصَّحِيحُ. فَأَمَّا إذَا كَانَ الْإِمَامُ خَارِجَ الْمَسْجِدِ فَإِنْ دَخَلَ الْمَسْجِدَ مِنْ قِبَلِ الصُّفُوفِ فَكُلَّمَا جَاوَزَ صَفًّا قَامَ ذَلِكَ الصَّفُّ وَإِلَيْهِ مَالَ شَمْسُ الْأَئِمَّةِ الْحَلْوَانِيُّ وَالسَّرَخْسِيُّ وَشَيْخُ الْإِسْلَامِ خُوَاهَرْ زَادَهْ. وَإِنْ كَانَ الْإِمَامُ دَخَلَ الْمَسْجِدَ مِنْ قُدَّامِهِمْ يَقُومُونَ كَمَا رَأَوا الْإِمَامَ. وَإِنْ كَانَ الْمُؤَذِّنُ وَالْإِمَامُ وَاحِدا فَإِنْ أَقَامَ فِي الْمَسْجِدِ فَالْقَوْمُ لَا يَقُومُونَ مَا لَمْ يَفْرُغْ مِنْ الْإِقَامَةِ وَإِنْ أَقَامَ خَارِجَ الْمَسْجِدِ فَمَشَايِخُنَا اتَّفَقُوا عَلَى أَنَّهُمْ لَا يَقُومُونَ مَا لَمْ يَدْخُلْ الْإِمَامُ الْمَسْجِدَ.*
*اگر کوئی شخص اقامت کے وقت آئے اسے کھڑے ھوکر انتظار کرنا مکروہ ھے، بلکہ بیٹھ جائے اور جب اقامت کہنے والا "حیّ علی الفلاح" پر پہنچے تو کھڑا ھو. اگر اقامت کہنے والا امام کے سوا دوسرا شخص ھو تو اور امام نمازیوں کے درمیان مسجد میں موجود ھو تو امام و مقتدی حی الفلاح پر کھڑے ھوں، لیکن اگر امام مسجد کے باھر ھو اور صفوں کی جانب سے داخل ھو تو جس صف کے پاس سے گزرے وہ صف کھڑی ھو جائے ( یعنی اس صورت میں پہلے سےکھڑے نہ ھوں، اور اگر امام سامنے سے آئے تو امام کو دیکھ کر کھڑے ھوں. اور اگر امام ھی اقامت کہے تو اس وقت کھڑے ھوں جب امام پوری اقامت کہہ لے.*
*مذکورہ تفصیل سے معلوم ھوا کہ آج کل بہت سی مسجدوں میں جو ایک ھی بات پر عمل ھے کہ ھر حال میں حی علی الفلاح پر ھی کھڑے ھوتے ھیں یہ طریقہ لوگوں کا اپنا من گھڑت اور ادھوروں کا رائج کردہ ھے، مذھب احناف وہ ھے جو اوپر بیان کیا گیا.*
*اور مراقی الفلاح ص 102 میں نماز کے آداب و مستحبات کے تحت لکھا ھے :*
*و من الأدب قيام القوم و الإمام إن كان حاضرا بقرب المحراب وقت قول المقيم حي على الفلاح.*
*یعنی مستحب یہ ھے کہ اگر امام محراب کے قریب موجود ھو تو امام و مقتدی سب کے سب حی علی الفلاح پر کھڑے ھوں.*
والله تعالى أعلم بالصواب.*
Comments
Post a Comment