تربیت اولاد کا بہترین طریقہ
تربیتِ اولاد کا بہترین طریقہ یہی ہے
جب بچے کے بال میں کنگھی کرو تو اسے بتاؤ کہ بالوں ميں کنگھی کرنا پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے چنانچہ ارشاد نبوی ہے:
(مَنْ كَانَ لَهُ شَعْرٌ فَلْيُكْرِمْهُ)
ترجمہ: جس کے پاس بال ہوں تو اسے سنوارنا چاہئے. (رواه أبو داود (3632)
جب اپنے بجے کو خوشبو لگاؤ تو اسے بتاؤ کہ خوشبو لگانا پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے. ارشاد نبوی ہے:
(حبِّب إليَّ من دنياكم النساء والطيب، وجعلت قرة عيني في الصلاة)
ترجمہ: مجھے تمہاری دنیا کی خوشبو اور عورت پسند ہے اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے.
(رواه النسائى (3939) وصححه الحاكم (2 / 174) ووافقه الذهبي ، وصححه الحافظ ابن حجر في "فتح البارى" (3 /15) و (11 / 345).
جب بچے کو مدرسہ بھیجو تو اسے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث سناؤ: من سلك طريقاً يطلب فيه علماً سهل الله له طريقاً إلى الجنة.
ترجمہ: جو علم سیکھنے کے لئے گھر سے نکلتا ہے تو اللہ تعالی اس کے لئے جنت کا راستہ آسان بنا دیتا ہے. (رواه البخاري / كتاب العلم/10)
جب بچے کے سامنے مسکراؤ تو اسے بتاؤ کہ پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکرانے کو صدقہ (نیکی) قرار دیا ہے:
(تَبَسُّمُكَ فِي وَجْهِ أَخِيكَ لَكَ صَدَقَةٌ)
ترجمہ: اپنے بھائی کے سامنے مسکرانا صدقہ ہے.
(ترمذى (1956)
جب بچے کی تعریف کرو تو اسے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سناؤ: (الْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ)
ترجمہ: اچھی بات بهی صدقہ (نیکی) ہے. (البخارى ( 2734)
جب تم اپنا کھانا بچے کے پلیٹ ميں ڈالو تو اسے بتاؤ کہ یہ بھی نیکی کا کام ہے ارشاد نبوی ہے:
(... وَإِفْرَاغُكَ مِنْ دَلْوِكَ فِي دَلْوِ أَخِيكَ لَكَ صَدَقَةٌ.)
ترجمہ: اپنے برتن سے کوئی چیز لے کر اپنے بھائی کے برتن ميں ڈالنا صدقہ اور نیکی ہے. (ترمذى (1956)
جب تم کہیں ایسی محفل میں ہو جہاں بڑے بزرگ لوگ ہوں تو اپنے بچے کو ان کی خدمت کے لئے کہو اور اسے بتاؤ کہ پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و فرمانبرداری کا یہ ایک طریقہ ہے کیونکہ ارشاد نبوی ہے:
(لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا)
ترجمہ: جو چھوٹے پر رحم اور بڑے کی عزت نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں.
(رواه الترمذى (1919)
الغرض اس طرح اپنے بچوں کی تمام حرکات و سکنات کو پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ اور سیرت طیبہ سے جوڑنے کا اہتمام کرنا چاہئے اور انهیں پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری پیاری حدیثیں سکھانی چاہئے.
اللہ تعالى ہم سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے.
جب بچے کے بال میں کنگھی کرو تو اسے بتاؤ کہ بالوں ميں کنگھی کرنا پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے چنانچہ ارشاد نبوی ہے:
(مَنْ كَانَ لَهُ شَعْرٌ فَلْيُكْرِمْهُ)
ترجمہ: جس کے پاس بال ہوں تو اسے سنوارنا چاہئے. (رواه أبو داود (3632)
جب اپنے بجے کو خوشبو لگاؤ تو اسے بتاؤ کہ خوشبو لگانا پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے. ارشاد نبوی ہے:
(حبِّب إليَّ من دنياكم النساء والطيب، وجعلت قرة عيني في الصلاة)
ترجمہ: مجھے تمہاری دنیا کی خوشبو اور عورت پسند ہے اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے.
(رواه النسائى (3939) وصححه الحاكم (2 / 174) ووافقه الذهبي ، وصححه الحافظ ابن حجر في "فتح البارى" (3 /15) و (11 / 345).
جب بچے کو مدرسہ بھیجو تو اسے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث سناؤ: من سلك طريقاً يطلب فيه علماً سهل الله له طريقاً إلى الجنة.
ترجمہ: جو علم سیکھنے کے لئے گھر سے نکلتا ہے تو اللہ تعالی اس کے لئے جنت کا راستہ آسان بنا دیتا ہے. (رواه البخاري / كتاب العلم/10)
جب بچے کے سامنے مسکراؤ تو اسے بتاؤ کہ پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکرانے کو صدقہ (نیکی) قرار دیا ہے:
(تَبَسُّمُكَ فِي وَجْهِ أَخِيكَ لَكَ صَدَقَةٌ)
ترجمہ: اپنے بھائی کے سامنے مسکرانا صدقہ ہے.
(ترمذى (1956)
جب بچے کی تعریف کرو تو اسے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سناؤ: (الْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ)
ترجمہ: اچھی بات بهی صدقہ (نیکی) ہے. (البخارى ( 2734)
جب تم اپنا کھانا بچے کے پلیٹ ميں ڈالو تو اسے بتاؤ کہ یہ بھی نیکی کا کام ہے ارشاد نبوی ہے:
(... وَإِفْرَاغُكَ مِنْ دَلْوِكَ فِي دَلْوِ أَخِيكَ لَكَ صَدَقَةٌ.)
ترجمہ: اپنے برتن سے کوئی چیز لے کر اپنے بھائی کے برتن ميں ڈالنا صدقہ اور نیکی ہے. (ترمذى (1956)
جب تم کہیں ایسی محفل میں ہو جہاں بڑے بزرگ لوگ ہوں تو اپنے بچے کو ان کی خدمت کے لئے کہو اور اسے بتاؤ کہ پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و فرمانبرداری کا یہ ایک طریقہ ہے کیونکہ ارشاد نبوی ہے:
(لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا وَيُوَقِّرْ كَبِيرَنَا)
ترجمہ: جو چھوٹے پر رحم اور بڑے کی عزت نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں.
(رواه الترمذى (1919)
الغرض اس طرح اپنے بچوں کی تمام حرکات و سکنات کو پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ اور سیرت طیبہ سے جوڑنے کا اہتمام کرنا چاہئے اور انهیں پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری پیاری حدیثیں سکھانی چاہئے.
اللہ تعالى ہم سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے.
Comments
Post a Comment