مسائل نماز (جنہیں جاننا بہت ضروری ہے)
*■مسئلہ■* واجبات نماز میں جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے ليے سجدۂ سہو واجب ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ التحیات کے بعد دہنی طرف سلام پھیر کر دو سجدے کرے پھر تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیرے۔(عامۂ کتب)
*■مسئلہ■* اگر بغیر سلام پھیرے سجدے کر ليے کافی ہيں مگر ایسا کرنا مکروہِ تنزیہی ہے۔(عالمگیری، درمختار)
*■مسئلہ■* قصداً واجب ترک کیا تو سجدۂ سہو سے وہ نقصان دفع نہ ہو گا بلکہ اعادہ واجب ہے۔ يوہيں اگر سہواً واجب ترک ہوا اور سجدۂ سہو نہ کیا جب بھی اعادہ واجب ہے۔ (درمختار وغیرہ)
*■مسئلہ■* کوئی ایسا واجب ترک ہوا جو واجباتِ نماز سے نہیں بلکہ اس کا وجوب امر خارج سے ہو تو سجدۂ سہو واجب نہیں مثلاً خلافِ ترتیب قرآن مجيد پڑھنا ترک واجب ہے مگر موافق ترتیب پڑھنا واجباتِ تلاوت سے ہے واجباتِ نماز سے نہیں لہٰذا سجدۂ سہو نہیں۔ (ردالمحتار)
*■مسئلہ■* فرض ترک ہو جانے سے نماز جاتی رہتی ہے سجدۂ سہو سے اس کی تلافی نہیں ہوسکتی لہٰذا پھر پڑھے اور سنن و مستحبات مثلاً تعوذ، تسمیہ، ثنا، آمین، تکبیراتِ انتقالات، تسبیحات کے ترک سے بھی سجدۂ سہو نہیں بلکہ نماز ہو گئی۔ (ردالمحتار، غنیہ) مگر اعادہ مستحب ہے سہواً ترک کیا ہو یا قصداً۔
*■مسئلہ■* فرض و نفل دونوں کا ایک حکم ہے یعنی نوافل میں بھی واجب ترک ہونے سے سجدۂ سہو واجب ہے۔ (عالمگیری)
*■مسئلہ■* ایک نماز میں چند واجب ترک ہوئے تو وہی دو سجدے سب کے ليے کافی ہیں۔ (ردالمحتار وغیرہ)
*■مسئلہ■* الحمد کے بعد سورت پڑھی اس کے بعد پھر الحمد پڑھی تو سجدۂ سہو واجب نہیں۔ يوہيں فرض کی پچھلی رکعتوں میں فاتحہ کی تکرار سے مطلقاً سجدۂ سہو واجب نہیں اور اگر پہلی رکعتوں میں الحمد کا زیادہ حصہ پڑھ لیا تھا۔ پھر اعادہ کیا تو سجدۂ سہو واجب ہے۔ (عالمگیری)
*■مسئلہ■* الحمد پڑھنا بھول گیا اور سورت شروع کردی اور بقدر ایک آیت کے پڑھ لی اب یاد آیا تو الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور سجدہ واجب ہے۔ يوہيں اگر سورت کے پڑھنے کے بعد یا رکوع میں یا رکوع سے کھڑے ہونے کے بعد یاد آیا تو پھر الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور رکوع کا اعادہ کرے اور سجدۂ سہو کرے۔ (عالمگيری)
*■مسئلہ■* فرض کی پچھلی رکعتوں میں سورت ملائی تو سجدۂ سہو نہيں اور قصداً ملائی جب بھی حرج نہیں مگر امام کو نہ چاہیے يوہيں اگر پچھلی میں الحمد نہ پڑھی جب بھی سجدۂ سہو نہیں اور رکوع و سجود و قعدہ میں قرآن پڑھا تو سجدہ واجب ہے۔
*■مسئلہ■* نفل کا ہر قعدہ قعدۂ اخیرہ ہے یعنی فرض ہے اگر قعدہ نہ کیا اور بھول کر کھڑا ہوگیا تو جب تک اس رکعت کا سجدہ نہ کر لے لوٹ آئے اور سجدۂ سہو کرے اور واجب نماز مثلاً وتر فرض کے حکم میں ہے، لہٰذا وتر کا قعدۂ اولیٰ بھول جائے تو وہی حکم ہے جو فرض کے قعدۂ اولیٰ بھول جانے کا ہے۔
*■مسئلہ■* قعدۂ اولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ تو سجدۂ سہو واجب ہے اس وجہ سے نہیں کہ درود شریف پڑھا بلکہ اس وجہ سے کہ تیسری کے قیام میں تاخیر ہوئی تو اگر اتنی دیر تک سکوت کیا جب بھی سجدۂ سہو واجب ہے جیسے قعدہ و رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے سجدۂ سہو واجب ہے، حالانکہ وہ کلام الٰہی ہے۔ امام اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم کو خواب میں دیکھا، حضور(صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم) نے ارشاد فرمایا: درود پڑھنے والے پر تم نے کیوں سجدہ واجب بتایا؟ عرض کی، اس ليے کہ اس نے بُھول کر پڑھا، حضور (صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم) نے تحسین فرمائی۔ (درمختار، ردالمحتار وغیرہما) *بحوالہ بہارشریعت حصہ ٤*
*■مسئلہ■* اگر بغیر سلام پھیرے سجدے کر ليے کافی ہيں مگر ایسا کرنا مکروہِ تنزیہی ہے۔(عالمگیری، درمختار)
*■مسئلہ■* قصداً واجب ترک کیا تو سجدۂ سہو سے وہ نقصان دفع نہ ہو گا بلکہ اعادہ واجب ہے۔ يوہيں اگر سہواً واجب ترک ہوا اور سجدۂ سہو نہ کیا جب بھی اعادہ واجب ہے۔ (درمختار وغیرہ)
*■مسئلہ■* کوئی ایسا واجب ترک ہوا جو واجباتِ نماز سے نہیں بلکہ اس کا وجوب امر خارج سے ہو تو سجدۂ سہو واجب نہیں مثلاً خلافِ ترتیب قرآن مجيد پڑھنا ترک واجب ہے مگر موافق ترتیب پڑھنا واجباتِ تلاوت سے ہے واجباتِ نماز سے نہیں لہٰذا سجدۂ سہو نہیں۔ (ردالمحتار)
*■مسئلہ■* فرض ترک ہو جانے سے نماز جاتی رہتی ہے سجدۂ سہو سے اس کی تلافی نہیں ہوسکتی لہٰذا پھر پڑھے اور سنن و مستحبات مثلاً تعوذ، تسمیہ، ثنا، آمین، تکبیراتِ انتقالات، تسبیحات کے ترک سے بھی سجدۂ سہو نہیں بلکہ نماز ہو گئی۔ (ردالمحتار، غنیہ) مگر اعادہ مستحب ہے سہواً ترک کیا ہو یا قصداً۔
*■مسئلہ■* فرض و نفل دونوں کا ایک حکم ہے یعنی نوافل میں بھی واجب ترک ہونے سے سجدۂ سہو واجب ہے۔ (عالمگیری)
*■مسئلہ■* ایک نماز میں چند واجب ترک ہوئے تو وہی دو سجدے سب کے ليے کافی ہیں۔ (ردالمحتار وغیرہ)
*■مسئلہ■* الحمد کے بعد سورت پڑھی اس کے بعد پھر الحمد پڑھی تو سجدۂ سہو واجب نہیں۔ يوہيں فرض کی پچھلی رکعتوں میں فاتحہ کی تکرار سے مطلقاً سجدۂ سہو واجب نہیں اور اگر پہلی رکعتوں میں الحمد کا زیادہ حصہ پڑھ لیا تھا۔ پھر اعادہ کیا تو سجدۂ سہو واجب ہے۔ (عالمگیری)
*■مسئلہ■* الحمد پڑھنا بھول گیا اور سورت شروع کردی اور بقدر ایک آیت کے پڑھ لی اب یاد آیا تو الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور سجدہ واجب ہے۔ يوہيں اگر سورت کے پڑھنے کے بعد یا رکوع میں یا رکوع سے کھڑے ہونے کے بعد یاد آیا تو پھر الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور رکوع کا اعادہ کرے اور سجدۂ سہو کرے۔ (عالمگيری)
*■مسئلہ■* فرض کی پچھلی رکعتوں میں سورت ملائی تو سجدۂ سہو نہيں اور قصداً ملائی جب بھی حرج نہیں مگر امام کو نہ چاہیے يوہيں اگر پچھلی میں الحمد نہ پڑھی جب بھی سجدۂ سہو نہیں اور رکوع و سجود و قعدہ میں قرآن پڑھا تو سجدہ واجب ہے۔
*■مسئلہ■* نفل کا ہر قعدہ قعدۂ اخیرہ ہے یعنی فرض ہے اگر قعدہ نہ کیا اور بھول کر کھڑا ہوگیا تو جب تک اس رکعت کا سجدہ نہ کر لے لوٹ آئے اور سجدۂ سہو کرے اور واجب نماز مثلاً وتر فرض کے حکم میں ہے، لہٰذا وتر کا قعدۂ اولیٰ بھول جائے تو وہی حکم ہے جو فرض کے قعدۂ اولیٰ بھول جانے کا ہے۔
*■مسئلہ■* قعدۂ اولیٰ میں تشہد کے بعد اتنا پڑھا اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ تو سجدۂ سہو واجب ہے اس وجہ سے نہیں کہ درود شریف پڑھا بلکہ اس وجہ سے کہ تیسری کے قیام میں تاخیر ہوئی تو اگر اتنی دیر تک سکوت کیا جب بھی سجدۂ سہو واجب ہے جیسے قعدہ و رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے سجدۂ سہو واجب ہے، حالانکہ وہ کلام الٰہی ہے۔ امام اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم کو خواب میں دیکھا، حضور(صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم) نے ارشاد فرمایا: درود پڑھنے والے پر تم نے کیوں سجدہ واجب بتایا؟ عرض کی، اس ليے کہ اس نے بُھول کر پڑھا، حضور (صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم) نے تحسین فرمائی۔ (درمختار، ردالمحتار وغیرہما) *بحوالہ بہارشریعت حصہ ٤*
Comments
Post a Comment