انگلیاں ہیں فیض پر
*انگلیاں ھے فیض پر*
حضرت جابر بن عبداللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت کرتے ہیں::
کہ حدیبیہ کے دن لوگوں کو پیاس لگی اور
نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم
َ کے سامنے چمڑے کا ایک تھیلا تھا جس (میں موجود پانی) سے وضو فرما رہے تھے۔
صحابہ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے گرد حلقہ ڈال کر کھڑے ہو گئے تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’کیا بات ہے؟
صحابہ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم نے عرض کی : یارسول اللہ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہمارے پاس پانی نہیں ہے جس سے ہم وضو کریں اور اسے پی سکیں ،صرف وہی پانی ہے جو آپ کے سامنے موجود ہے۔حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنا دست مبارک اس تھیلے میں رکھ دیا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مبارک انگلیوں سے پانی چشموں کی طرح جوش مارنے لگا،پھر ہم نے پانی پیا اور وضو بھی کیا۔ حضرت سالم بن ابی جعدرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے حضرت جابررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے پوچھا::
آپ اس وقت کل کتنے آدمی تھے۔
آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا::
اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تو وہ پانی ہمیں کفایت کر جاتا لیکن ہم اس وقت صرف 1500 تھے۔
(بخاری،کتاب المناقب، باب علامات النبوۃ فی الاسلام، ۲/۴۹۳-۴۹۴، الحدیث: ۳۵۷۶)
حضرت جابر بن عبداللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت کرتے ہیں::
کہ حدیبیہ کے دن لوگوں کو پیاس لگی اور
نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم
َ کے سامنے چمڑے کا ایک تھیلا تھا جس (میں موجود پانی) سے وضو فرما رہے تھے۔
صحابہ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے گرد حلقہ ڈال کر کھڑے ہو گئے تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’کیا بات ہے؟
صحابہ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم نے عرض کی : یارسول اللہ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہمارے پاس پانی نہیں ہے جس سے ہم وضو کریں اور اسے پی سکیں ،صرف وہی پانی ہے جو آپ کے سامنے موجود ہے۔حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنا دست مبارک اس تھیلے میں رکھ دیا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مبارک انگلیوں سے پانی چشموں کی طرح جوش مارنے لگا،پھر ہم نے پانی پیا اور وضو بھی کیا۔ حضرت سالم بن ابی جعدرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے حضرت جابررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے پوچھا::
آپ اس وقت کل کتنے آدمی تھے۔
آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا::
اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تو وہ پانی ہمیں کفایت کر جاتا لیکن ہم اس وقت صرف 1500 تھے۔
(بخاری،کتاب المناقب، باب علامات النبوۃ فی الاسلام، ۲/۴۹۳-۴۹۴، الحدیث: ۳۵۷۶)
Comments
Post a Comment