Ibadat aur kirdar me kiya farq hai

عبادت اور کردار میں کیا فرق ہے

تکبر اور عُجُب میں تفریق کا ایک باریک نقطہ.

دراصل؛
عبادات اور اخلاقیات دونوں لازم و ملزوم ہیں. یعنی عبادات، اخلاقیات کے اعمال میں سے ایک عمل اور اخلاقیات عبادات کے ثمرات میں سے ايک ثمر ہے.

اخلاقیات کا فقدان ہی اس بات کی علامت ہے کہ عبادات اپنی اصل روح کے ساتھ نہیں ادا ہو پا رہیں بلکہ صرف رسمی طور پر ہی کی جا رہی ہیں.

اس کی ایک مثال ماہ رمضان المبارک ہے کہ جس میں تیس روز تک ہم مجاہدہ نفس کرتے ہیں لیکن جیسے ہی عید کا چاند نظر آتا ہے اس مجاہدہ نفس کی تاثیر ہمارے وجود سے عنقا ہو جاتی ہے.

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ایک ماہ کے مجاہدہ نفس کی تاثیر پورے ایک سال تک رہتی اور اگلے ماہ رمضان المبارک میں ہم اپنی مزید روحانی ترقی کرتے جبکہ ایسا کچھ نہیں.

رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے اپنی بعثت کا مقصد یوں  بیان  فرمایا؛

بُعِثْتُ لِاُتَمِّمَ مَکَارِمَ الْاَخْلَاقِ (حدیث)

"مجھے اچھے اخلاق کی تکمیل کے لئے بھیجا گیا ہے"

جب الله عزوجل کی نافرمانیاں کرکے آپ کے وجود میں تفاخر پیدا ہو جائے تو اسے تکبر کہتے ہیں.

اور جب خدا کی عبادات کرتے جائے تو اس کو اصطلاح میں "عُجُب" کہتے ہیں.

عزازیل(ابلیس) نے اسی "عُجُب" میں مبتلا ہو کر حضرت آدم علیہ السلام کو حقیر سمجھا تھا اور کہا تھا؛

"اَنَا خَیْرٌ مِنْهُ" (القرآن)
"مَیں اس سے بہتر ہوں"

عبادات کرکے جب آپ کے وجود میں عاجزی کی بجائے "عُجُب" پیدا ہو جائے اور آپ دوسروں کو خود سے حقیر گمان کرنے لگیں تو فوراً بارگاہِ الہیہ میں رجوع کر کے اپنی اس کیفیت کے مداوا کی التجا کریں.

کہیں ایسا نہ ہو کہ قیامت کے دن ہماری تمام عمر کی عبادات، حقوق العباد کے معاوضے میں ہی ختم ہو جائیں اور ہم خالی کے خالی برتن رہ جائیں.

کسی نےخوب کہا ہے کہ

"اسلام میں نماز دن میں پانچ وقت ہی فرض ہے جبکہ اخلاقیات چوبیس گھنٹے فرض ہے

Comments

Popular posts from this blog

Huzoor sallallahu alaihi wasallam ke bare me

allah ta aala naraz ho to kiya hota hai

Nabi aur rasool kise kahte hain