کیا قبر میں مردے سنتے ہیں

                      بسم اللہ الرّحمٰن الرّحیم
: کثیر صحیح وقوی احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ بعدِ موت مردے شعور رکھتے ہیں، اور انہیں جو کچھ سنایا جائے وہ اسے سنتے ہیں۔
صحیح بخاری میں حضرت سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے:رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب میت کو چارپائی پہ رکھاجاتا ہےاور اسے لوگ اپنے کندھوں پر اٹھا لیتے ہیں، اگر وہ مردہ نیک ہوتا ہےتو وہ کہتا ہے: مجھے جلدی آگئے لیے چلو۔ لیکن اگر وہ نیک نہ ہو تو وہ اپنے گھر والوں سے کہتا ہے: ہائے بربادی! مجھے کہاں لیے جارہے ہو؟اس کی یہ آواز انسانوں کے سوا ہر مخلوقِ خدا سنتی ہے اور اگر یہ آواز انسان سن لے تو بے ہوش ہو جائے۔
(صحيح البخاري، کتاب الجنائز، باب قول الميت وهو علی الجنازة: قدموني رقم الحدیث ۱۲۳۲)
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا وُضِعَتْ الْجِنَازَةُ فَاحْتَمَلَهَا الرِّجَالُ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ فَإِنْ كَانَتْ صَالِحَةً قَالَتْ قَدِّمُونِي وَإِنْ كَانَتْ غَيْرَ صَالِحَةٍ قَالَتْ لِأَهْلِهَا يَا وَيْلَهَا أَيْنَ يَذْهَبُونَ بِهَا يَسْمَعُ صَوْتَهَا كُلُّ شَيْءٍ إِلَّا الْإِنْسَانَ وَلَوْ سَمِعَ الْإِنْسَانُ لَصَعِقَ
صَحیحیَن (یعنی بخاری اور مسلم) میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت لوگوں کے قدموں کی چاپ تک سنتی ہے جب وہ اسے دفنا کر لوٹتے ہیں۔ایسے ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی ثابت ہے کہ انہوں نے بدر میں قتل ہونے والوں (کی لاشوں )کوتین دن تک چھوڑے رکھا، اور پھران کے پاس تشریف لائے پھر فرمایا: يا ابا جهل بن هشام، يا اُمية بن خلف، يا عتبة بن ربيعة، يا شعبة بن ربيعة، کیا تم نے اپنے رب کے وعدے کو سچا پایا جو اس نے تم سے کیا تھا؟ بے شک میں نے اپنے رب کے وعدے کو سچا پایا جو اس نے مجھ سے کیا، جب حضرت سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ سنا تو عرض کی، یارسول اللہ! وہ کیونکر سنیں گے اور جواب دیں گے؟ یہ تو مردارہو کر سڑ گئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:قسم اس ذاتِ پاک کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے تم اس بات کو ان سے زیادہ نہیں سنتے جو میں ان سے کہہ رہا ہوں، لیکن یہ جواب دینے کی قدرت نہیں رکھتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا اور وہ کھینچے گئے اور بدر کے کنوؤں میں ڈال دیئے گئے۔ صحيح مسلم، کتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها، باب عرض مقعد الميت رقم الحدیث۵۱۲۱)

Comments

Popular posts from this blog

Huzoor sallallahu alaihi wasallam ke bare me

allah ta aala naraz ho to kiya hota hai

Nabi aur rasool kise kahte hain