اذان کے بعد نماز کے واسطے صلاۃ پکارنا کیسا ہے
آذان کے نماز کے واسطے تثویب پکارناکیسا؟🧡*
*بسم الله الرحمن الرحيم*
*کیــافرماتے ھیں علمــائے دین ومفتیـان شرع متیـن اس مسئلے*؟؟؟ ” *ھذا کہ اذان کے بعد ھر نمـاز کے واسطے تثویب بطریقہ صلاة وسلام پکارنا کیسـا ہے “ ” کیـایہ عمـل زمانہ مبـارک نبوی صلی الله عليه وسلم اور خلفــائے راشدین رضوان الله عليھم اجمعین میں ایسـا ھوتـا تھـا “ /* *نيز اس کا ثبوت کس حدیث سے ھے اور جو اس کے مخـالف ھیں اس عمـل کو بدعت قرار دیتے ھیں*
*بینوا توجروا*
*المستفتی* : *محمــد مصبـاح الزمـاں شیخ رضوی دلکشی*
⏮⏮⏮⏮⏮⏮⏮⏮⏮⏮⏮
*======================*
*بسم اللہ الــرحمن الــرحیم*
*✍الجواب بعون الملک الوہاب*
*صورت مسؤلہ میں عرض ہے کہ؛؛ نورالایضاح میں تثویب کے جواز کو؛ الصلاه الصلاۃ یا مصلین کے ساتھ خاص نہیں فرمایا اس لئے کہ واعلام بعد الاعلام ہے اور اس کے لئے کوئی صیغہ معین نہیں بلکہ مطلقا جو اصطلاح چاہیں مقرر کر لیں جائز ہے*
*جیسا کہ اس کی عبارت؛*
*کقوله بعد الاذان الصلاۃ یا* *مصلین؛ اور درمختار میں ہے* *بما تعارفوہ*
*کتنحنح اوقامت قامت او الصلاۃ الصلاۃ ولواحدثوا اعلاما مخالفا لذالک جاز نہر عن المجتبی ھ۱*
*(📚اور عالمگیری میں ہے)*
*التثویب حسن عندالمتاخرین فی کل صلاۃ الا فی المغرب ھکذا فی شرح النقایه للشیخ ابی المکارم و ھو رجوع المؤذن الی الاعلام بالصلاۃ بین الاذان والاقامۃ و تثویب کل بلد علی ما تعارفوہ اما بالتنحنح او بالصلاۃ الصلاۃ او قامت قامت لانه للمبالغۃ فی الاعلام و انما یحصل ذالک بما تعارفوہ کذا فی الکافی ھ۱*
*(📚فھکذا عنایہ شرح ھدایہ میں ہے؛)*
*احدث المتاخرون التثویب بین الاذان والاقامۃ علی حسب ماتعارفوہ فی جمیع الصلوات سوی المغرب مع ابقاء الاول و ما راہ المومنون حسن فھو عنداللہ تعالی حسن ھ۱)*
*چنانچہ فقہائے کرام کی ان تصریحات سے صاف ظاہر ہے کہ تثویب کیلئے کوئی صیغہ خاص نہیں ہے بلکہ جو صیغہ بھی متعارف ہو اس تثویب جائز ہے اور صلاۃ و سلام کے ساتھ بالالتزام اس لئے تثویب ہوتی ہے کہ آج کل اسلامی شہروں میں صلاۃ و سلام کا صیغہ تثویب کیلئے متعارف ہے جو ۷۸۱ ھ کی بہترین ایجاد ہے؛*
*بسم الله الرحمن الرحيم*
*کیــافرماتے ھیں علمــائے دین ومفتیـان شرع متیـن اس مسئلے*؟؟؟ ” *ھذا کہ اذان کے بعد ھر نمـاز کے واسطے تثویب بطریقہ صلاة وسلام پکارنا کیسـا ہے “ ” کیـایہ عمـل زمانہ مبـارک نبوی صلی الله عليه وسلم اور خلفــائے راشدین رضوان الله عليھم اجمعین میں ایسـا ھوتـا تھـا “ /* *نيز اس کا ثبوت کس حدیث سے ھے اور جو اس کے مخـالف ھیں اس عمـل کو بدعت قرار دیتے ھیں*
*بینوا توجروا*
*المستفتی* : *محمــد مصبـاح الزمـاں شیخ رضوی دلکشی*
⏮⏮⏮⏮⏮⏮⏮⏮⏮⏮⏮
*======================*
*بسم اللہ الــرحمن الــرحیم*
*✍الجواب بعون الملک الوہاب*
*صورت مسؤلہ میں عرض ہے کہ؛؛ نورالایضاح میں تثویب کے جواز کو؛ الصلاه الصلاۃ یا مصلین کے ساتھ خاص نہیں فرمایا اس لئے کہ واعلام بعد الاعلام ہے اور اس کے لئے کوئی صیغہ معین نہیں بلکہ مطلقا جو اصطلاح چاہیں مقرر کر لیں جائز ہے*
*جیسا کہ اس کی عبارت؛*
*کقوله بعد الاذان الصلاۃ یا* *مصلین؛ اور درمختار میں ہے* *بما تعارفوہ*
*کتنحنح اوقامت قامت او الصلاۃ الصلاۃ ولواحدثوا اعلاما مخالفا لذالک جاز نہر عن المجتبی ھ۱*
*(📚اور عالمگیری میں ہے)*
*التثویب حسن عندالمتاخرین فی کل صلاۃ الا فی المغرب ھکذا فی شرح النقایه للشیخ ابی المکارم و ھو رجوع المؤذن الی الاعلام بالصلاۃ بین الاذان والاقامۃ و تثویب کل بلد علی ما تعارفوہ اما بالتنحنح او بالصلاۃ الصلاۃ او قامت قامت لانه للمبالغۃ فی الاعلام و انما یحصل ذالک بما تعارفوہ کذا فی الکافی ھ۱*
*(📚فھکذا عنایہ شرح ھدایہ میں ہے؛)*
*احدث المتاخرون التثویب بین الاذان والاقامۃ علی حسب ماتعارفوہ فی جمیع الصلوات سوی المغرب مع ابقاء الاول و ما راہ المومنون حسن فھو عنداللہ تعالی حسن ھ۱)*
*چنانچہ فقہائے کرام کی ان تصریحات سے صاف ظاہر ہے کہ تثویب کیلئے کوئی صیغہ خاص نہیں ہے بلکہ جو صیغہ بھی متعارف ہو اس تثویب جائز ہے اور صلاۃ و سلام کے ساتھ بالالتزام اس لئے تثویب ہوتی ہے کہ آج کل اسلامی شہروں میں صلاۃ و سلام کا صیغہ تثویب کیلئے متعارف ہے جو ۷۸۱ ھ کی بہترین ایجاد ہے؛*
Comments
Post a Comment