ایمان کی پہچان
بِسم اﷲالرَّحمنِ الرَّحِیم
اَلحَمْدُﷲِ رَبِّ العٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ سَیِّد ا لمُرسَلِینَ خَاتَمِ النَّبِیّین واٰلہٖ واَصْحٰبِہٖ اَجْمَعِینَ اِلیٰ یَوْمِ الدِّینِ بالتّبجیلِ وَحَسبُنَااللہُ وَنِعمَ الوکیِلُ۔
مسلمان بھائیوں سے عاجزانہ عرض
پیارے بھائیو! السلامُ عَلَیکُم وَرَحمۃُ اﷲ وَبَرکاَتُہ۔
اﷲتعالی آپ سب حضرات کو اور آپ کے صدقے میں اس ناچیز،کثیر السیآت کو دینِ حق پر قائم رکھے اور اپنے حبیب محمد کی سچی مَحبَّت ،عظمت دے اور اسی پر ہم سب کا خاتمہ کرے ۔ (اٰ مین یا ارحم الر ا حمین)(۳) ۔
تمہارا رب عزّوَجَلّ فرماتا ہے:
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰکَ شَاہِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیۡرًا ۙ﴿۸﴾لِّتُؤْمِنُوۡا بِاللہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ تُعَزِّرُوۡہُ وَ تُوَقِّرُوۡہُ ؕ وَ تُسَبِّحُوۡہُ بُکْرَۃً وَّ اَصِیۡلًا ﴿۹﴾
ترجمہ :- اے نبی بے شک ہم نے تمہیں بھیجا گواہ او رخوشخبری دیتا اور ڈر سناتا، تاکہ اے لوگو ! تم اﷲ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم وتوقیر کرو اور صبح وشام اﷲکی پاکی بولو ۔ (پارہ ۲۶،الفتح ، آیت ۸تا۹ )۔
مسلمانو !دیکھو دین اسلام بھیجنے ، قرآن مجید اتارنے ،کامقصود(۱)ہی تمہارا مولیٰ تبارک و تعالٰی ٰتین باتیں بتاتاہے:
اوّل یہ کہ اﷲو رسول عزّوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم پر ایمان لائیں ۔
دوئم یہ کہ رسول اﷲ عزّوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کی تعظیم کریں ۔
سوئم یہ کہ اﷲتبارک و تعالٰی کی عبادت میں رہیں۔
مُسلمانو!اِن تینوں جلیل باتوں کی جمیل ترتیب (۲)و دیکھو،سب میں پہلے ایمان کوذکرفرمایا اور سب میں پیچھے (۳) اپنی عبادت کو اور بیچ میں اپنے پیارے حبیب کی تعظیم کو، اس لئے کہ بغیر ایمان، تعظیم کارآمد نہیں۔بہتیر ے(۴) نصٰاری(۵) ہیں کہ نبی کی تعظیم و تکریم اور حضور پر سے دفعِ اعتراضاتِ کا فران ِ لئیم میں تصنیفیں کرچکے(۶)،ليکچر دے چکے(7)مگرجبکہ ایمان نہ لائے کچھ مفیدنہی(8) کہ ظاہری تعظیم ہوئی ،دل میں حضورِ اقدس کی سچی عظمت ہوتی تو ضرو ر ایمان لاتے۔ پھر جب تک نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کی سچی تعظیم نہ ہو، عمر بھرعبادتِ الٰہی میں گزرے، سب بے کارو
مردودہے(1) ۔بہتیر ے جوگی(2) اور ر اہب (3) ترکِ دنیا کرکے، اپنے طور پر ذکر عبادت الٰہی میں عمرکاٹ دیتے ہیں بلکہ ان میں بہت وہ ہیں ،کہ لااِلٰہَ اِلَّا اﷲ کا ذکر سیکھتے اورضربیں لگاتے(4) ہیں مگر ازآنجاکہ محمد کی تعظیم نہیں،کیا فائدہ؟ اصلاً(5) قابل ِ قُبولِ بارگاہِ الہٰی نہیں(6) ، اﷲعزّوجل ایسوں ہی کو فرماتا ہے:۔
وَ قَدِمْنَاۤ اِلٰی مَا عَمِلُوۡا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنٰہُ ہَبَآءً مَّنۡثُوۡرًا ﴿۲۳﴾
ترجمہ:۔'' جوکچھ اعمال انہوں نے کئے تھے، ہم نے سب برباد کر دئے ''۔ (پارہ ۱۹ ، الفرقان)
اَلحَمْدُﷲِ رَبِّ العٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ سَیِّد ا لمُرسَلِینَ خَاتَمِ النَّبِیّین واٰلہٖ واَصْحٰبِہٖ اَجْمَعِینَ اِلیٰ یَوْمِ الدِّینِ بالتّبجیلِ وَحَسبُنَااللہُ وَنِعمَ الوکیِلُ۔
مسلمان بھائیوں سے عاجزانہ عرض
پیارے بھائیو! السلامُ عَلَیکُم وَرَحمۃُ اﷲ وَبَرکاَتُہ۔
اﷲتعالی آپ سب حضرات کو اور آپ کے صدقے میں اس ناچیز،کثیر السیآت کو دینِ حق پر قائم رکھے اور اپنے حبیب محمد کی سچی مَحبَّت ،عظمت دے اور اسی پر ہم سب کا خاتمہ کرے ۔ (اٰ مین یا ارحم الر ا حمین)(۳) ۔
تمہارا رب عزّوَجَلّ فرماتا ہے:
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰکَ شَاہِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیۡرًا ۙ﴿۸﴾لِّتُؤْمِنُوۡا بِاللہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ تُعَزِّرُوۡہُ وَ تُوَقِّرُوۡہُ ؕ وَ تُسَبِّحُوۡہُ بُکْرَۃً وَّ اَصِیۡلًا ﴿۹﴾
ترجمہ :- اے نبی بے شک ہم نے تمہیں بھیجا گواہ او رخوشخبری دیتا اور ڈر سناتا، تاکہ اے لوگو ! تم اﷲ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم وتوقیر کرو اور صبح وشام اﷲکی پاکی بولو ۔ (پارہ ۲۶،الفتح ، آیت ۸تا۹ )۔
مسلمانو !دیکھو دین اسلام بھیجنے ، قرآن مجید اتارنے ،کامقصود(۱)ہی تمہارا مولیٰ تبارک و تعالٰی ٰتین باتیں بتاتاہے:
اوّل یہ کہ اﷲو رسول عزّوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم پر ایمان لائیں ۔
دوئم یہ کہ رسول اﷲ عزّوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کی تعظیم کریں ۔
سوئم یہ کہ اﷲتبارک و تعالٰی کی عبادت میں رہیں۔
مُسلمانو!اِن تینوں جلیل باتوں کی جمیل ترتیب (۲)و دیکھو،سب میں پہلے ایمان کوذکرفرمایا اور سب میں پیچھے (۳) اپنی عبادت کو اور بیچ میں اپنے پیارے حبیب کی تعظیم کو، اس لئے کہ بغیر ایمان، تعظیم کارآمد نہیں۔بہتیر ے(۴) نصٰاری(۵) ہیں کہ نبی کی تعظیم و تکریم اور حضور پر سے دفعِ اعتراضاتِ کا فران ِ لئیم میں تصنیفیں کرچکے(۶)،ليکچر دے چکے(7)مگرجبکہ ایمان نہ لائے کچھ مفیدنہی(8) کہ ظاہری تعظیم ہوئی ،دل میں حضورِ اقدس کی سچی عظمت ہوتی تو ضرو ر ایمان لاتے۔ پھر جب تک نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کی سچی تعظیم نہ ہو، عمر بھرعبادتِ الٰہی میں گزرے، سب بے کارو
مردودہے(1) ۔بہتیر ے جوگی(2) اور ر اہب (3) ترکِ دنیا کرکے، اپنے طور پر ذکر عبادت الٰہی میں عمرکاٹ دیتے ہیں بلکہ ان میں بہت وہ ہیں ،کہ لااِلٰہَ اِلَّا اﷲ کا ذکر سیکھتے اورضربیں لگاتے(4) ہیں مگر ازآنجاکہ محمد کی تعظیم نہیں،کیا فائدہ؟ اصلاً(5) قابل ِ قُبولِ بارگاہِ الہٰی نہیں(6) ، اﷲعزّوجل ایسوں ہی کو فرماتا ہے:۔
وَ قَدِمْنَاۤ اِلٰی مَا عَمِلُوۡا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنٰہُ ہَبَآءً مَّنۡثُوۡرًا ﴿۲۳﴾
ترجمہ:۔'' جوکچھ اعمال انہوں نے کئے تھے، ہم نے سب برباد کر دئے ''۔ (پارہ ۱۹ ، الفرقان)
Comments
Post a Comment