محرم الحرام میں نئے سال کی مبارک باد دینا کیسا ہے
محرم الحرام میں نئے سال کی مبارک باد دینا کیسا ہے؟
جواب :
محرم الحرام سے چونکہ نئے اسلامی سال کا آغاز ہوتا ہے تو مسلمانوں میں رائج ہے کہ وہ اس سال کی مبارک باد دیتے ہیں اور یہ مبارکباد دینا شرعاً نہ بدعتِ سیئہ (بری بدعت) ہے اور نہ سنت ہے بلکہ مباح و جائز ہے۔
چنانچہ یکم محرم الحرام میں نئے اسلامی سال کی مبارکباد دینے کے جائز و مباح ہونے پر درج ذیل چند دلائل ذکر کیے جاتے ہیں :
1- امام جلال الدین سیوطی شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے تحریر فرمایا :
"قال القمولي في الجواهر : لم أر لأصحابنا كلاما في التهنئة بالعيدين و الأعوام و الأشهر كما يفعله الناس و رأيت فيما نقل من فوائد الشيخ زكي الدين عبد العظيم المنذري أن الحافظ أبا الحسن المقدسي سئل عن التهنئة في أوائل الشهور و السنين أ هو بدعة أم لا ؟
فأجاب بأن الناس لم يزالوا مختلفين في ذلك.
قال: و الذي أراه أنه مباح ليس بسنة و لا بدعة."
و نقلہ الشرف الغزی فی شرح المنھاج و لم یزد علیہ
یعنی (احمد بن محمد) قمولی (شافعی) رحمۃ اللہ علیہ نے "جواہر" میں فرمایا :
میں نے عیدین، سالوں اور مہینوں کی مبارکباد دینے کے بارے میں اپنے اصحاب کا کوئی کلام نہیں دیکھا جیسا کہ لوگ اسے کرتے ہیں (یعنی مبارکباد دیتے ہیں) اور میں نے اس میں دیکھا جس میں شیخ زکی الدین عبدالعظیم منذری کے فوائد سے نقل کیا گیا کہ بیشک حافظ ابوالحسن مقدسی رحمۃ اللہ علیہ سے مہینوں اور سالوں کی مبارکباد دینے کے متعلق پوچھا گیا کہ کیا وہ بدعت ہے یا نہیں ؟
تو جواب دیا کہ :
لوگ ہمیشہ اس بارے میں مختلف رہیں ہیں، (اور) فرمایا : اور وہ جسے میں خیال کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ یہ (مبارکباد دینا) مباح (جائز) ہے، نہ سنت ہے اور نہ بدعت ہے.
اور اس کو شرف غزی نے "شرح المنہاج" نقل فرمایا ہے اور اس پر زیادتی نہیں کی.
(وصول الامانی باصول التھانی صفحہ 51، 52 )
2- شریعت نے نئے اسلامی سال کی مبارکباد دینے سے منع نہیں کیا اور جس کام سے شریعت منع نہ کرے وہ بالکل جائز ہوتا ہے.
جیسا کہ حدیثِ مبارکہ ہے:
"اَلْحَلاَلُ مَااَحَلَّ اللّٰہُ فِیْ کِتَابِہٖ وَالْحَرَامُ مَاحَرَّمَ اللّٰہُ فِیْ کِتَابِہٖ وَمَاسَکَتَ عَنْہُ فَھُوَمِمَّاعَفَاعَنْہٗ"
یعنی حلال وہ ہے جسے اللہ نے اپنی کتاب میں حلال کیا اور حرام وہ ہے جسے اللہ نے اپنی کتاب میں حرام کیا اور جس سے خاموشی اختیار فرمائی (یعنی منع نہ فرمایا) وہ معاف ہے(یعنی اس کے کرنے پر کوئی گناہ نہیں)۔
(جامع ترمذی ابواب اللباس باب ماجاء فی لبس الفراء، سنن ابن ماجہ، المستدرک للحاکم)
3- نیا اسلامی سال اور محرم الحرام کا مہینہ ہمارے لیے مبارک اور اچھا ہے اور مبارک و اچھی چیز کی مبارک باد دینے کی اصل، صحیح حدیثِ مبارکہ سے ثابت ہے۔
چنانچہ معراج کی رات جب نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا گزر آسمانوں سے ہوا تو انبیاءِ کرام عليهم الصلاة و السلام نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو معراج پر مبارک باد پیش کی۔
(کما فی کتب الاحادیث مشھور)
نوٹ :
نئے سال کی مبارک باد دینے کے ساتھ ساتھ ان الفاظ کے ساتھ دعا بھی مانگنی چاہیے، جن الفاظ کے ساتھ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم ایک دوسرے کو دعا سکھایا کرتے تھے.
چنانچہ حضرت عبداللہ بن ہشام رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ جب نیا سال شروع ہوتا تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم ایک دوسرے کو یہ دعا سکھاتے :
"اَللّٰھُمَّ اَدْخِلْہٗ عَلَیْنَا بِالْاَمْنِ وَ الْاِیْمَانِ وَ السَّلاَمَةِ وَ الْاِسْلاَمِ وَ رِضْوَانٍ مِّنَ الرَّحْمٰنِ وَ جوَارِِ مِّنَ الشَّیْطَانِ"
ترجمہ : اے اللہ! اس (نئے سال) کو ہمارے اوپر امن اور ایمان، سلامتی اور اسلام، رحمٰن کی خوشنودی اور شیطان سے حفاظت کیساتھ داخل فرمایا.
(المعجم الاوسط، رقم الحدیث : 6241 جلد 6 صفحہ 221، مجمع الزوائد، رقم الحدیث : 17150، معجم الصحابہ، جلد 3 صفحہ 543 رقم الحدیث : 1539)
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ و سلم
کتبہ
ابواسیدعبیدرضامدنی
20/08/2020
03068209672
✅تصدیق و تصحیح :
اسلامی ہجری سال کے آغاز پر مبارکباد دینے کے حوالے سے آپ کا جو فتوی ہے یہ بالکل درست اور صحیح ہے، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے، بندہ ناچیز اس فتوے کی بھر پور تائید و توثیق کرتا ہے .
ابوالحسنین مفتی محمد عارف محمود خان معطر القادری
Comments
Post a Comment