20 RAKAT TARAVEEH KE DALAIL

 ازقلم:مفتی عبدالرب شاکرعطاری

بیس رکعات تراویح کے دلائل


بیس رکعات نمازِتراویح سنت موکدہ عین ہے، اگرکوئی شخص کبھی کبھار بیس رکعات سے کم پڑھے گا تو کراہت واساءت کا مرتکب ہوگا اورعادت بنانے کی صورت میں گنہگار ہو گا۔نمازتراویح کی بیس رکعات کی تعداد کے ثبوت پربکثرت احادیث ِرسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم واقوالِ صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم موجودہیں،جن میں سے چندایک درج ذیل ہیں۔

1:۔۔چنانچہ المعجم الاوسط،المعجم الکبیر،سنن کبری،مسندعبدبن حمید،مجمع الزوائد،مصنف ابن ابی شیبہ،التمہید،فتح الباری،شرح المؤطاللزرقانی،درایہ اورنصب الرایہ میں ہے:واللفظ للاول’’عن ابن عباس ان رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کان یصلی فی رمضان عشرین رکعۃ سوی الوتر‘‘حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم رمضان میں بیس رکعت تراویح اوروترپڑھتے تھے۔

 (المعجم الاوسط،باب الألف،من اسمہ احمد،ج01،ص243،مطبوعہ دارالکتب العلمیہ،بیروت)

2:۔۔مؤطاامام مالک،شرح المؤطاللزرقانی،سنن کبری،شعب الایمان،کتاب الصیام للفریابی،فتح الباری،التمہید،المغنی لابن قدامہ،درایہ اورنصب الرایہ میں ہے:واللفظ للاول:’’عن یزیدبن رومان انہ قال کان الناس یقومون فی زمان عمربن الخطاب فی رمضان بثلث وعشرین رکعۃ‘‘ترجمہ:یزیدبن رومان بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ کے دورمیں لوگ (بشمول وتر)تئیس رکعت پڑھتے تھے۔

(مؤطاامام مالک،کتاب الصلاۃفی رمضان،باب الترغیب فی الصلاۃ فی رمضان،صفحہ98،مطبوعہ قدیمی کتب خانہ،کراچی)

3:۔۔سنن کبری،مصنف ابن ابی شیبہ ،مصنف عبدالرزاق میں ہے:’’عن السائب بن یزیدقال کناننصرف من القیام علی عھد عمروقددنافروع الفجروکان القیام علی عھدعمرثلاثۃ وعشرین رکعۃ‘‘ترجمہ:سائب بن یزیدبیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت عمرکے دورمیں فجرکے قریب تراویح سے فارغ ہوتے تھے اورہم (بشمول وتر)تئیس رکعات پڑھتے تھے۔ 

 (مصنف ابن ابی شیبہ،کتاب الصلاۃ،کم یصلی فی رمضان من رکعۃ،ج02،ص165،مطبوعہ دارالکتب العلمیہ،بیروت)

4:۔۔سنن کبری،مسندابن جعد،تحفۃ الاحوذی اورمعرفۃ السنن میں ہے:واللفظ للاول’’عن السائب بن یزیدقال کانوایقومون علی عھدعمربن الخطاب رضی اللہ عنہ فی شھررمضان بعشرین رکعۃ قال وکانوا یقرء ون بالمئین وکانوایتوکؤن علی عصبیھم فی عھدعثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ من شدۃ القیام‘‘ترجمہ:سائب بن یزیدبیان کرتے ہیں کہ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ کے دورمیں صحابہ کرام رمضان کے مہینے میں بیس رکعت تراویح پڑھتے تھے اوران میں ایسی سورتیں پڑھتے تھے جن میں آیات ہوتی تھیں اورحضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ کے دورمیں شدت ِ قیام کی وجہ سے وہ اپنی لاٹھیوں سے ٹیک لگاتے تھے۔

 (السنن الکبری،کتاب الصلاۃ،جماع ابواب صلاۃ التطوع،وقیام شھررمضان،ج04،ص60،مطبوعہ دارالفکربیروت)

5:۔۔سنن کبری اورمصنف ابن ابی شیبہ میں ہے۔:’’عن ابی الحسناء ان علیاامررجلایصلی بھم فی رمضان عشرین رکعۃ‘‘ترجمہ:ابوالحسنابیان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک شخص کورمضان میں بیس رکعت تراویح پڑھانے کاحکم دیا۔

 (مصنف ابن ابی شیبہ،کتاب الصلاۃ،کم یصلی فی رمضان من رکعۃ،ج02،ص165،مطبوعہ دارالکتب العلمیہ،بیروت)

6:۔۔مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے۔:’’عن نافع بن عمرقال کان ابن ابی ملیکۃ یصلی بنافی رمضان عشرین رکعۃ‘‘ترجمہ:نافع بن عمربیان کرتے ہیں کہ ابن ابی ملیکہ ہمیں رمضان میں بیس رکعت تراویح پڑھاتے تھے۔ 

 (مصنف ابن ابی شیبہ،کتاب الصلاۃ،کم یصلی فی رمضان من رکعۃ،ج02،ص165،مطبوعہ دارالکتب العلمیہ،بیروت)

7:۔۔مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے۔:’’عن ابن رفیع قال کان ابی بن کعب یصلی بالناس فی رمضان بالمدینہ عشرین رکعۃ ویوتربثلاث‘‘ترجمہ:ابن رفیع بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ مدینہ میں لوگوں کورمضان میں بیس رکعت تراویح اورتین رکعت وترپڑھاتے تھے۔

 (مصنف ابن ابی شیبہ،کتاب الصلاۃ،کم یصلی فی رمضان من رکعۃ،ج02،ص165،مطبوعہ دارالکتب العلمیہ،بیروت)

8:۔۔سنن کبری اورتحفۃ الاحوذی میں ہے:’’عن عبدالرحمن السلمی عن علی رضی اللہ تعالی عنہ قال دعاالقراء فی رمضان فامرمنھم رجلایصلی بالناس عشرین رکعۃ قال وکان علی رضی اللہ عنہ یوتربھم وروی ذلک من وجہ اخرمن علی‘‘ترجمہ:حضرت عبدالرحمن سلمی بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے رمضان میں قاریوں کوبلایااوران میں سے ایک شخص کوبیس رکعت تراویح پڑھانے کاحکم دیااورخودحضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ ان کو وترپڑھاتے تھے۔یہ حدیث حضرت علی سے اوربھی اسانیدسے مروی ہے۔

 ( السنن الکبری،کتاب الصلاۃ،جماع ابواب صلاۃ التطوع،وقیام شھررمضان،ج04،ص61،مطبوعہ دارالفکر،بیروت)

9:۔۔مصنف ابن ابی شیبہ اورسنن کبری میں ہے۔:’’وکان من اصحاب علی رضی اللہ تعالی عنہ انہ کان یؤمھم فی شھررمضان بعشرین رکعۃ ویوتربثلاث‘‘ترجمہ:حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے بعض اصحاب سے مروی ہے کہ حضرت علی رمضان میں بیس رکعت تراویح پڑھاتے اورتین رکعت وتر۔

  ( السنن الکبری،کتاب الصلاۃ،جماع ابواب صلاۃ التطوع،وقیام شھررمضان،ج04،ص61،مطبوعہ دارالفکر،بیروت)

10:۔۔امام ابوعیسی محمدبن عیسی ترمذی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:’’واکثراھل العلم علی ماروی عن علی وعمروغیرھمامن اصحاب النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم عشرین رکعۃ‘‘ترجمہ:اکثراہل علم کامذہب بیس رکعت تراویح ہے جوکہ حضرت علی،عمراورنبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے دیگراصحاب سے مروی ہے۔

(جامع ترمذی،ابواب الصوم،باب ماجاء فی قیام شھررمضان،صفحہ287،مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ،لاہور )

ردالمحتار میں ہے:ان اصل التراویح سنۃ عین فلوترکھاواحد کرہ۔تراویح سنت موکدہ عین ہے اگرایک شخص بھی اسے چھوڑے گا تو وہ کراہت کا مرتکب ہو گا۔(ردالمحتار،ج2،ص45،مطبوعہ دارالکتب العلمیہ)

فتاوی رضویہ میں ہے:ہمارے نزدیک بیس رکعت تراویح سنت مؤکدہ عین ہیں کہ اگر کوئی شخص مرد یا عورت بلاعذر شرعی ترک کرے مبتلائے کراہت واساءت ہو۔(فتاوی رضویہ،ج7،ص461،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن)

فتاوی رضویہ میں ہے:سنت مؤکدہ کا ترک مطلقا گناہ نہیں بلکہ اس کے ترک کی عادت گناہ ہے۔(فتاوی رضویہ،ج1،ص903،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن

Comments

Popular posts from this blog

Huzoor sallallahu alaihi wasallam ke bare me

allah ta aala naraz ho to kiya hota hai

Nabi aur rasool kise kahte hain