سیرت *امامُ الخلفاء،ثانی اثنین، خلیفہِ اول صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ


*امامُ الخلفاء،ثانی اثنین، خلیفہِ اول صدیق اکبر رضی اللہ عنہ*

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کا نام کسی مسلمان کے لیے محتاج ِ تعارف نہیں... ایک ایسی ہستی جن کی صداقت و مرتبے کی گواہی خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ـ
آئیں آج کے دن کی نسبت سے کچھ ذکر صدیقِ اکبر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کر تے ہیں.....
حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی ولادت باسعادت واقعہ فیل کے تقریباً دوسال چارماہ بعد ہوئی۔

حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا نام عبداللہ بن عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب بن تیم بن مرہ بن کعب ہے۔ مرہ بن کعب پر جاکر آپ رضی اللہ عنہ کا سلسلہ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نسب سے جاملتا ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ کی کنیت" ابوبکر "ہے
" ابو بکر کنیت رکھنے کی وجہ ِ تسمیہ سیرت حلبیہ میں ہے کہ ’آپ رضی اللہ عنہ کی کنیت ابوبکر اس لئے ہے کہ آپ شروع ہی سے خصائل حمیدہ رکھتے تھے‘‘۔

*آپ رضی اللہ عنہ کے القاب*

*لقب ِ عتیق*
آپ رضی اللہ عنہ کے دو لقب زیادہ مشہور ہیں
اسلام میں سب سے پہلے آپ کو "عتیق" لقب سے ہی ملقب کیا گیا۔
 حضرت سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا نام ’’عبداللہ‘‘ تھا،
 نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں فرمایا:
اَنْتَ عَتِيْقٌ مِنَ النَّار ’’تم جہنم سے آزاد ہو‘‘۔
تب سے آپ رضی اللہ عنہ کا نام "عتیق" ہوگیا۔
حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں ایک دن اپنے گھر میں تھی، رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام علیہم الرضوان صحن میں تشریف فرما تھے۔ اچانک میرے والد گرامی حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے تو حضور نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی طرف دیکھ کر اپنے اصحاب سے ارشاد فرمایا:
’’جو دوزخ سے آزاد شخص کو دیکھنا چاہے، وہ ابوبکر کو دیکھ لے‘‘۔
*لقب ِ صدیق*
آپ رضی اللہ عنہ کے لقب ’’صدیق‘‘ کے حوالے سے حضرت سیدہ حبشیہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
’’اے ابوبکر! بے شک اللہ رب العزت نے تمہارا نام ’’صدیق‘‘ رکھا‘‘۔

*قبول اسلام*
حضرت سیدنا ربیعہ بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا اسلام آسمانی وحی کی مانند تھا، وہ اس طرح کہ آپ ملک شام تجارت کے لئے گئے ہوئے تھے، وہاں آپ نے ایک خواب دیکھا، جو ’’بحیرا‘‘ نامی راہب کو سنایا۔ اس نے آپ سے پوچھا
’’تم کہاں سے آئے ہو؟‘‘ فرمایا: ’’مکہ سے‘‘۔ اس نے پھر پوچھا: ’’کون سے قبیلے سے تعلق رکھتے ہو؟‘‘ فرمایا: ’’قریش سے‘‘۔ پوچھا: ’’کیا کرتے ہو؟‘‘ فرمایا: تاجر ہوں۔ وہ راہب کہنے لگا: اگر اللہ تعالیٰ نے تمہارے خواب کو سچافرمادیا تو وہ تمہاری قوم میں ہی ایک نبی مبعوث فرمائے گا، اس کی حیات میں تم اس کے وزیر ہوگے اور وصال کے بعد اس کے جانشین۔
حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس واقعے کا ذکر کسی سے نہیں کیا 
جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان نبوت فرمایا تو آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہی واقعہ بطور دلیل آپ رضی اللہ عنہ کے سامنے پیش کیا۔ یہ سنتے ہی آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا :
 ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں‘‘۔

*حلیہ مبارک*
آپ کا رنگ سفید ، رخسار ہلکے ہلکے ، چہرہ باریک اور پتلا ، پیشانی بلند ، منحنی جسم ، چادرباندھتے تو نیچے ڈھلک جاتی اور داڑھی کو سرخ سیاہ مد بی لگایا کرتے تھے 
قریش کے مشہور قبیلہ قارہ کے سردار ابن دغنہ نے آپ کے اوصاف حسنہ کا اعتراف ان الفاظ میں کیا.....
ترجمہ ؛ اے ابوبکر !بے شک آپ ناداروں کی مدد کرتے ہیں، صلہ رحمی کرتے ہیں ، کمزورں کا بوجہ اٹھاتے ہیں، مہمان نوازی کرتے ہیں اور راہِ حق میں مصیبت زدہ افراد کے کام آتے ہیں۔

*صحابی گھرانہ*
حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے گھرانے کو ایک ایسا شرف حاصل ہے جو اس گھرانے کے علاوہ کسی اور مسلمان گھرانے کو حاصل نہیں ہوا۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ خود بھی "صحابی" ، ان کے والد "حضرت ابو قحافہ رضی اللہ عنہ" بھی صحابی، آپ کے تینوں بیٹے (حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ، حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ اور حضرت محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ) بھی صحابی، آپ رضی اللہ عنہ کے پوتے بھی صحابی، آپکی بیٹیاں (حضرت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ، حضرت سیدہ اسمائ رضی اللہ عنہ اور حضرت سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہ بنت ابی بکر) بھی صحابیات اور آپ کے نواسے بھی صحابی ہوئے۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی ازواج (بیویوں) کی تعداد چار ہے۔ آپ نے دو نکاح مکہ مکرمہ میں کئے اور دو مدینہ منورہ میں۔ان ازواج سے آپ کے تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہوئیں

*جذبہ و غیرتِ ایمانی*
حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نہایت ہی چلم مزاج تھے. لیکن اسلاAzmat Ansari:
م کے معاملے میں انتہائی غیرت مند اور بہت سخت تھے دین اور شان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملے میں نہ اپنوں کو دیکھتے نہ غیروں کو....
غزوہ بدر میں آپ رضی اللہ عنہ کے بیٹے سیدنا عبدالرحمن بن ابوبکر رضی اللہ عنہ اسلام قبول کرنے سے پہلے مشرکین کے ساتھ اسلام کے خلاف جنگیں لڑتے تھے۔ جب وہ اسلام لے آئے تو ایک روز حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے کہنے لگے: ابا جان! میدان بدر میں ایک موقع پر آپ میری تلوار کی زد میں آئے لیکن میں نے آپ کو باپ سمجھ کر چھوڑ دیا۔ یہ سن کر حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے غیرت ایمانی سے بھرپور جواب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:
’’لیکن اگر تو میرا ہدف بنتا تو میں تجھ سے اعراض نہ کرتا‘‘
یعنی اے بیٹے! اس دن تم نے تو مجھے اس لئے چھوڑ دیا کہ میں تمہارا باپ ہوں لیکن اگر تم میری تلوار کی زد میں آجاتے تو میں کبھی نہ دیکھتا کہ تم میرے بیٹے ہو بلکہ اس وقت تمہیں دشمن رسول سمجھ کر تمہاری گردن اڑادیتا۔(ترمذی شریف)

*بے مثال خلافت*
حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بیعت خلافت کے دوسرے روز کچھ چادریں لے کر بازار جارہے تھے، حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا کہ آپ رضی اللہ عنہ کہاں تشریف لے جارہے ہیں؟ فرمایا تجارت کے لیے بازار جارہا ہوں۔ حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اب آپ رضی اللہ عنہ یہ کام چھوڑ دیجئے، اب آپ لوگوں کے خلیفہ (امیر) ہوگئے ہیں۔ یہ سن کر آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر میں یہ کام چھوڑ دوں تو پھر میرے اہل و عیال کہاں سے کھائیں گے؟ حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: آپ رضی اللہ عنہ واپس چلئے، اب آپ رضی اللہ عنہ کے یہ اخراجات حضرت سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ طے کریں گے۔ پھر یہ دونوں حضرات حضرت سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لائے اور ان سے حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آپ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور ان کے اہل و عیال کے واسطے ایک اوسط درجے کے مہاجر کی خوراک کا اندازہ کرکے روزانہ کی خوراک اور موسم گرما و سرما کا لباس مقرر کیجئے لیکن اس طرح کہ جب پھٹ جائے تو واپس لے کر اس کے عوض نیا دے دیا جائے۔ چنانچہ آپ رضی اللہ عنہ نے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے لئے آدھی بکری کا گوشت، لباس اور روٹی مقرر کردی۔(تاریخ الخلفاء)
امام عالی مقام سیدنا امام حسن مجتبیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اپنی وفات کے وقت ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: دیکھو! یہ اونٹنی جس کا ہم دودھ پیتے ہیں اور یہ بڑا پیالہ جس میں کھاتے پیتے ہیں اور یہ چادر جو میں اوڑھے ہوئے ہوں یہ سب بیت المال سے لیا گیا ہے۔ ہم ان سے اسی وقت تک نفع اٹھاسکتے ہیں جب تک میں مسلمانوں کے امور خلافت انجام دیتا رہوں گا۔ جس وقت میں وفات پاجاؤں تو یہ تمام سامان حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو دے دینا۔ چنانچہ جب آپ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوگیا تو ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ نے یہ تمام چیزیں حسب وصیت واپس کردیں۔ حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے چیزیں واپس پاکر فرمایا:
’’اے ابوبکر! اللہ آپ پر رحم فرمائے کہ آپ نے تو اپنے بعد میں آنے والوں کو تھکادیا ہے‘‘۔(تاریخ الخلفاء)
حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کو اللہ تعالیٰ اور بارگاہِ رسالت مآب صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم میں خصوصی اہمیت و فضیلت حاصل تھی۔ قرآن مجید کی تقریباً 32 آیات آپ کے متعلق ہیں جن سے آپ کی شان کا اظہار ہوتا ہے۔ آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا کہ مجھ پر جس کسی کا احسان تھا میں نے اس کا بدلہ چکا دیا ہے مگر ابوبکر کے مجھ پر وہ احسانات ہیں جن کا بدلہ اللہ تعالیٰ روز قیامت انہیں عطا فرمائے گا۔
 *وفات*
آپ رضی اللہ عنہ نے مدینہ منورہ میں 21  جمادی الثانی،13ھ میں وفات پائی،  بعض روایات میں 22 جمادی الثانی بھی مذکور ہے اُس وقت آپ کی عمرتریسٹھ سال کی تھی ۔ آپ کو حجره ٴمبارک کے اندر حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےپہلومیں دفن کیا گیا
ٹیم صدقہ جاریہ کی ربِ کریم سے دعا ہے ہمیں ہمارے ان بے مثال اسلاف کے طور و اطوار اپنانے والا بنائے اور ہماری نسلوں میں، نسل نو، نسل شباب میں یہ صداقت و دینداری عطا فرمائے ۔آمین

Comments

Popular posts from this blog

Huzoor sallallahu alaihi wasallam ke bare me

allah ta aala naraz ho to kiya hota hai

Nabi aur rasool kise kahte hain