JANWAR SE JUFTI KARANE KI UJRAT LENA AUR DENA KAISA HAI
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مفتیانِ دین کی زید نے جانوروں کو آپس میں جفت کرانے کی نیت سے ایک نسلی جانور ایک لاکھ روپے میں خریدا اور اب اس نے جفت کرانے کی فیس پانچ ہزار روپے رکھی ہے تو کیا زید کا اس طرح کی اجرت لینا شرعی اعتبارسے جائز ہے اور زید کہتا ہے مجھے اپنے جانور کو مغزیات بھی دینا پڑتا ہے نہیں تو جانور کچھ ہی عرصے بعد کمزوری پڑ جائے گا
المستفتی: مولانا رجب علی جامعی،باسنی ناگور راجستھان
وعلیکم السلام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب: جانور سے جفتی کرانے کی اجرت لینا اور دینا دونوں نا جائز و حرام اور امر ممنوع ہے کہ حدیث میں اس کی حرمت منصوص اور ائمئہ مذاہب اربعہ کے بین متفق علیہ ہے،چاروں مذاہب میں سے کسی بھی مذہب میں اس کا جواز ثابت نہیں ہے
"ھدایہ" میں ہے:"ولا یجوز اخذ اجرة عسب التيس، وهو ان يوجر فحلا لينزوا علي الإناث،لقوله عليه الصلاة والسلام: إن من السحت عسب التيس، والمراد أخذ الأجرة عليه."(ج:٢,ص:٢٣٨،باب الإجارة الفاسدة)
اسى کے تحت "بنایة" ميں ہے:" و ھذا بلا خلاف بين الائمة الأربعة، وخرج أبو المطالب الحنبلي و بعض أصحاب الشافعي وجهان فى جوازه،لانه انتفاع مباح، والحاجة تدعو إليه فيجوز كاجارة الظئر للارضاع والبئر للاستقاء،
وحجة الجمهور الحديث، وانماالمراد أخذ الاجر عليه،فالمضاف محذوف تقديره: إن من السحت كرى عسب التيس."(ج:١٠, ص: ٢٧٧، ملتقطا)
لہذا بر بنائے حدیث صحیح و تصریحات فقہا کے زید پر جانور سے جفتی کرانے کی اجرت لینے اور لوگوں پر اس عمل کی اجرت دینے سے بچنا لازم ہے۔ اور جب شرع مطرہ نےاس قسم کے اجارے کو جائز ہی نہیں رکھا تو زید کا بہ نیت مذکور ایسے جانور کو خریدنا اور اس کے کھلانے پلانے پر لاگت لگانا کوئی عذر معتبر نہیں بنتا کہ جس کے تحت اس امر نا جائز و ممنوع کو مباح ٹہرایا جائے، ہاں بار برداری وغیرہ دوسرے امور میں اس سے انتفاع کیا جا سکتا ہے اور اگر وہ حلال جانور ہے تو اس کا گوشت بھی کھایا جا سکتا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ:
صادق علی القادری المصباحی
الاستاذ:بدار العلوم فیضان اشرف باسنی راجستھان
٢٣/٦/٢٠٢١
الجواب صحیح: والله تعالى أعلم
محمد عالمگیر رضوی،اسحاقیہ جوھپور،راجستھان،
Comments
Post a Comment